ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدی کی بکریوں کے سارے قلادے (پٹے) میں ہی بٹتی تھی ۱؎ پھر آپ احرام نہ باندھتے (حلال ہی رہتے تھے)۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- صحابہ کرام وغیرہ میں سے بعض اہل علم کے نزدیک اسی پر عمل ہے، وہ بکریوں کے قلادہ پہنانے کے قائل ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 909]
وضاحت: ۱؎: یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ بکریوں کی تقلید بھی مستحب ہے، امام مالک اور امام ابوحنیفہ کہتے ہیں کہ بکریوں کی تقلید مستحب نہیں ان دونوں نے تقلید کو اونٹ گائے کے ساتھ خاص کیا ہے، یہ حدیث ان دونوں کے خلاف صریح حجت ہے، ان کا کہنا ہے کہ یہ کمزوری کا باعث ہو گی، لیکن یہ دلیل انتہائی کمزور ہے اس لیے کہ تقلید سے مقصود پہچان ہے انہیں ایسی چیز کا قلادہ پہنایا جائے جس سے انہیں کمزوری نہ ہو۔ اللہ عزوجل ہم سب کو مذہبی و معنوی تقلید سے محفوظ رکھے، «اللہم آمین» ۔