الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ترمذي
كتاب الحج عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: حج کے احکام و مناسک
69. باب مَا جَاءَ فِي تَقْلِيدِ الْهَدْىِ لِلْمُقِيمِ
69. باب: مقیم ہدی کے جانور کو قلادہ (پٹہ) پہنائے اس کا بیان۔
حدیث نمبر: 908
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّهَا قَالَتْ: " فَتَلْتُ قَلَائِدَ هَدْيِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ لَمْ يُحْرِمْ وَلَمْ يَتْرُكْ شَيْئًا مِنَ الثِّيَابِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ، قَالُوا: إِذَا قَلَّدَ الرَّجُلُ الْهَدْيَ وَهُوَ يُرِيدُ الْحَجَّ، لَمْ يَحْرُمْ عَلَيْهِ شَيْءٌ مِنَ الثِّيَابِ وَالطِّيبِ حَتَّى يُحْرِمَ، وقَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ: إِذَا قَلَّدَ الرَّجُلُ هَدْيَهُ، فَقَدْ وَجَبَ عَلَيْهِ مَا وَجَبَ عَلَى الْمُحْرِمِ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدی کے قلادے بٹے، پھر آپ نہ محرم ہوئے اور نہ ہی آپ نے کوئی کپڑا پہننا چھوڑا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- بعض اہل علم کا اسی پر عمل ہے، وہ کہتے ہیں کہ جب آدمی ہدی (کے جانور) کو قلادہ پہنا دے اور وہ حج کا ارادہ رکھتا ہو تو اس پر کپڑا پہننا یا خوشبو لگانا حرام نہیں ہوتا جب تک کہ وہ احرام نہ باندھ لے،
۳- اور بعض اہل علم کا کہنا ہے کہ جب آدمی اپنے ہدی (کے جانور) کو قلادہ پہنا دے تو اس پر وہ سب واجب ہو جاتا ہے جو ایک محرم پر واجب ہوتا ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 908]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن النسائی/الحج 68 (2786) (تحفة الأشراف: 17513)، مسند احمد (6/85) (صحیح) (وأخرجہ کل من: صحیح البخاری/الحج 106 (1698)، و107 (1699)، و108 (1699)، و109 (1700)، و110 (1702، 1703)، الوکالة 14 (2317)، والأضاحي 15 (5566)، صحیح مسلم/الحج 64 (1321)، سنن ابی داود/ الحج 17 (1758)، سنن النسائی/الحج 65 (2777-2781)، و66 (2782)، 68 (2785)، سنن ابن ماجہ/المناسک 94 (3095)، مسند احمد (6/35، 36، 78، 91، 102، 127، 174، 180، 185، 190، 191، 200، 208، 213، 216، 225، 236، 253، 262) من غیر ہذا الطریق۔»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3098)