عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ایک عورت نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر کہا: میری بہن مر گئی ہے۔ اس پر مسلسل دو ماہ کے روزے تھے۔ بتائیے میں کیا کروں؟ آپ نے فرمایا: ”ذرا بتاؤ اگر تمہاری بہن پر قرض ہوتا تو کیا تم اسے ادا کرتیں؟“ اس نے کہا: ہاں (ادا کرتی)، آپ نے فرمایا: ”تو اللہ کا حق اس سے بھی بڑا ہے“۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: اس باب میں بریدہ، ابن عمر اور عائشہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الصيام عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 716]
وضاحت: ۱؎: اس حدیث میں اس بات کی دلیل ہے کہ جو شخص مر جائے اور اس کے ذمہ روزے ہو تو اس کا ولی اس کی طرف سے روزے رکھے، محدثین کا یہی قول ہے اور یہی راجح ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابن عباس رضی الله عنہما کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- میں نے محمد بن اسماعیل بخاری کو کہتے سنا کہ ابوخالد احمر نے اعمش سے یہ حدیث بہت عمدہ طریقے سے روایت کی ہے، ۳- ابوخالد الاحمر کے علاوہ دیگر لوگوں نے بھی اسے اعمش سے ابوخالد کی روایت کے مثل روایت کیا ہے، ابومعاویہ نے اور دوسرے کئی اور لوگوں نے یہ حدیث بطریق: «الأعمش عن مسلم البطين عن سعيد بن جبير عن ابن عباس عن النبي صلى الله عليه وسلم» روایت کی ہے، اس میں ان لوگوں نے سلمہ بن کہیل کا ذکر نہیں کیا ہے۔ اور نہ ہی عطاء اور مجاہد کے واسطے کا، ابوخالد کا نام سلیمان بن حیان ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الصيام عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 717]