ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”تم میں سے کوئی شخص صبح سویرے جائے اور لکڑیوں کا گٹھر اپنی پیٹھ پر رکھ کر لائے اور اس میں سے (یعنی اس کی قیمت میں سے) صدقہ کرے اور اس طرح لوگوں سے بے نیاز رہے (یعنی ان سے نہ مانگے) اس کے لیے اس بات سے بہتر ہے کہ وہ کسی سے مانگے، وہ اسے دے یا نہ دے ۱؎ کیونکہ اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے افضل ہے ۲؎، اور پہلے اسے دو جس کی تم خود کفالت کرتے ہو“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابوہریرہ کی حدیث حسن صحیح غریب ہے، ۲- وہ بیان کی حدیث سے جسے انہوں نے قیس سے روایت کی ہے غریب جانی جاتی ہے، ۳- اس باب میں حکیم بن حزام، ابو سعید خدری، زبیر بن عوام، عطیہ سعدی، عبداللہ بن مسعود، مسعود بن عمرو، ابن عباس، ثوبان، زیاد بن حارث صدائی، انس، حبشی بن جنادہ، قبیصہ بن مخارق، سمرہ اور ابن عمر رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الزكاة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 680]
سمرہ بن جندب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مانگنا ایک زخم ہے جس سے آدمی اپنا چہرہ زخمی کر لیتا ہے، سوائے اس کے کہ آدمی حاکم سے مانگے ۱؎ یا کسی ایسے کام کے لیے مانگے جو ضروری اور ناگزیر ہو“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الزكاة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 681]
وضاحت: ۱؎: حاکم سے مانگنے کا مطلب بیت المال کی طرف رجوع کرنا ہے جو اس مقصد کے لیے ہوتا ہے کہ اس سے ضرورت مند کی آبرو مندانہ کفالت کی جائے اگر وہاں تک نہ پہنچ سکے تو ناگزیر حالات و معاملات میں دوسروں سے سوال کرنا جائز ہے۔