ابوامامہ باہلی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے حجۃ الوداع کے سال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے خطبہ میں فرماتے سنا: ”عورت اپنے شوہر کے گھر سے اس کی اجازت کے بغیر کچھ خرچ نہ کرے“، عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! اور کھانا بھی نہیں؟۔ آپ نے فرمایا: ”یہ ہمارے مالوں میں سب سے افضل مال ہے“۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابوامامہ رضی الله عنہ کی حدیث حسن ہے، ۲- اس باب میں سعد بن ابی وقاص، اسماء بنت ابی بکر، ابوہریرہ، عبداللہ بن عمرو اور عائشہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الزكاة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 670]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابن ماجہ/التجارات 65 (2295)، (تحفة الأشراف: 4883)، مسند احمد (5/267) (حسن)»
وضاحت: ۱؎: پہلی روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ بغیر شوہر کی اجازت کے بیوی خرچ نہیں کر سکتی اور اگلی روایت میں اجازت کی قید نہیں، دونوں میں تطبیق اس طرح دی جائے گی کہ اجازت کی دو قسمیں ہیں اجازت قولی اور اجازت حالی، بعض دفعہ شوہر بغیر اجازت کے بیوی کے کچھ دے دینے پر راضی ہوتا ہے جیسے دیہات وغیرہ میں فقیروں کو عورتیں کچھ غلہ اور آٹا وغیرہ دے دیا کرتی ہیں اور شوہر اس پر ان کی کوئی گرفت نہیں کرتا۔
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب عورت اپنے شوہر کے گھر سے صدقہ کرے تو اسے اس کا اجر ملتا ہے اور اتنا ہی اجر اس کے شوہر کو بھی، اور خزانچی کو بھی، اور ان میں کسی کا اجر دوسرے کے اجر کی وجہ سے کم نہیں کیا جاتا۔ شوہر کو اس کے کمانے کا اجر ملتا ہے اور عورت کو اس کے خرچ کرنے کا“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الزكاة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 671]
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب عورت اپنے شوہر کے گھر سے خوش دلی کے ساتھ بغیر فساد کی نیت کے کوئی چیز دے تو اسے مرد کے ثواب کے برابر ثواب ملے گا۔ اسے اپنی نیک نیتی کا ثواب ملے گا اور خازن کو بھی اسی طرح ثواب ملے گا“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- یہ عمرو بن مرہ کی حدیث سے جسے انہوں نے ابووائل سے روایت کی ہے، زیادہ صحیح ہے، عمرو بن مرہ اپنی روایت میں مسروق کے واسطے کا ذکر نہیں کرتے ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الزكاة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 672]