ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پانچ اونٹوں ۱؎ سے کم میں زکاۃ نہیں ہے، اور پانچ اوقیہ ۲؎ چاندنی سے کم میں زکاۃ نہیں ہے اور پانچ وسق ۳؎ غلے سے کم میں زکاۃ نہیں ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: اس باب میں ابوہریرہ، ابن عمر، جابر اور عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الزكاة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 626]
وضاحت: ۱؎: یہ اونٹوں کا نصاب ہے اس سے کم میں زکاۃ نہیں۔
۲؎: اوقیہ چالیس درہم ہوتا ہے، اس حساب سے ۵ اوقیہ دو سو درہم کے ہوئے، موجودہ وزن کے حساب سے دو سو درہم ۵۹۵ گرام کے برابر ہے۔
۳؎: ایک وسق ساٹھ صاع کا ہوتا ہے پانچ وسق کے تین سو صاع ہوئے موجودہ وزن کے حساب سے تین سو صاع کا وزن تقریباً (۷۵۰) کلوگرام یعنی ساڑھے سات کوئنٹل بنتا ہے۔
اس سند سے بھی ابو سعید خدری رضی الله عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح کی حدیث بیان کی ہے جیسے عبدالعزیز بن محمد کی حدیث ہے جسے انہوں نے عمرو بن یحییٰ سے روایت کی ہے (جو اوپر گزر چکی ہے)۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابو سعید خدری رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- ان سے یہ روایت اور بھی کئی طرق سے مروی ہے، ۳- اہل علم کا عمل اسی پر ہے کہ پانچ وسق سے کم غلے میں زکاۃ نہیں ہے۔ ایک وسق ساٹھ صاع کا ہوتا ہے۔ اور پانچ وسق میں تین سو صاع ہوتے ہیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا صاع ساڑھے پانچ رطل کا تھا اور اہل کوفہ کا صاع آٹھ رطل کا، پانچ اوقیہ چاندی سے کم میں زکاۃ نہیں ہے، ایک اوقیہ چالیس درہم کا ہوتا ہے۔ اور پانچ اوقیہ کے دو سو درہم ہوتے ہیں۔ اسی طرح سے پانچ اونٹ سے کم میں زکاۃ نہیں ہے۔ جب پچیس اونٹ ہو جائیں تو ان میں ایک سال کی اونٹنی کی زکاۃ ہے اور پچیس اونٹ سے کم میں ہر پانچ اونٹ پر ایک بکری زکاۃ ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الزكاة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 627]