ابووائل شقیق بن سلمہ کہتے ہیں: ایک شخص نے عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ سے لفظ «غَيْرِ آسِنٍ» یا «يَاسِنٍ» کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: کیا تم نے اس کے علاوہ پورا قرآن پڑھ لیا ہے؟ اس نے کہا: جی ہاں، انہوں نے کہا: ایک قوم اسے ایسے پڑھتی ہے جیسے کوئی خراب کھجور جھاڑ رہا ہو، یہ ان کے گلے سے آگے نہیں بڑھتا، میں ان متشابہ سورتوں کو جانتا ہوں جنہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ملا کر پڑھتے تھے۔ ابووائل کہتے ہیں: ہم نے علقمہ سے پوچھنے کے لیے کہا تو انہوں نے ابن مسعود رضی الله عنہ سے پوچھا: انہوں نے بتایا کہ یہ مفصل کی بیس سورتیں ہیں ۱؎ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہر رکعت میں دو دو سورتیں ملا کر پڑھتے تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: يَاسِنٍ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/أبواب السفر/حدیث: 602]