عاصم بن ضمرہ کہتے ہیں کہ ہم نے علی رضی الله عنہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دن کی نماز کے بارے میں پوچھا؟ تو انہوں نے کہا: تم اس کی طاقت نہیں رکھتے، اس پر ہم نے کہا: ہم میں سے کون اس کی طاقت رکھتا ہے؟ تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سورج اس طرف (یعنی مشرق کی طرف) اس طرح ہو جاتا جیسے کہ عصر کے وقت اس طرف (یعنی مغرب کی طرف) ہوتا ہے تو دو رکعتیں پڑھتے، اور جب سورج اس طرف (مشرق میں) اس طرح ہو جاتا جیسے کہ اس طرف (مغرب میں) ظہر کے وقت ہوتا ہے تو چار رکعت پڑھتے، اور چار رکعت ظہر سے پہلے پڑھتے اور دو رکعت اس کے بعد اور عصر سے پہلے چار رکعت پڑھتے، ہر دو رکعت کے درمیان مقرب فرشتوں اور انبیاء و رسل پر اور مومنوں اور مسلمانوں میں سے جن لوگوں نے ان کی پیروی کی ہے ان پر سلام پھیر کر فصل کرتے۔ [سنن ترمذي/أبواب السفر/حدیث: 598]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن النسائی/الإمامة 65 (874، 875)، (تحفة الأشراف: 10137)، مسند احمد (1/85، 142، 160)، وانظر أیضا ما تقدم برقم 424، و429) (حسن)»
اس سند سے بھی علی رضی الله عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح روایت کرتے ہیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن ہے، ۲- اسحاق بن ابراہیم بن راہویہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دن کی نفل نماز کے سلسلے میں مروی چیزوں میں سب سے بہتر یہی روایت ہے، ۳- عبداللہ بن مبارک اس حدیث کو ضعیف قرار دیتے تھے۔ اور ہمارے خیال میں انہوں نے اسے صرف اس لیے ضعیف قرار دیا ہے کہ اس جیسی حدیث نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے صرف اسی سند سے۔ (یعنی: عاصم بن ضمرہ کے واسطے سے علی رضی الله عنہ سے) مروی ہے، ۴- سفیان ثوری کہتے ہیں: ہم عاصم بن ضمرہ کی حدیث کو حارث (اعور) کی حدیث سے افضل جانتے تھے۔ [سنن ترمذي/أبواب السفر/حدیث: 599]