عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم عید الفطر کے دن نکلے، آپ نے دو رکعت نماز پڑھی، پھر آپ نے نہ اس سے پہلے کوئی نماز پڑھی اور نہ اس کے بعد۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابن عباس کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں عبداللہ بن عمر، عبداللہ بن عمرو اور ابوسعید سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- صحابہ کرام وغیرہم میں سے بعض اہل علم کا اسی پر عمل ہے، اور یہی شافعی، احمد، اور اسحاق بن راہویہ بھی کہتے ہیں، ۴- اور صحابہ کرام وغیرہم میں سے اہل علم کے ایک گروہ کا خیال ہے کہ عیدین کی نماز کے پہلے اور اس کے بعد نماز پڑھ سکتے ہیں لیکن پہلا قول زیادہ صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/أبواب العيدين عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 537]
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ وہ عید کے دن نکلے تو انہوں نے نہ اس سے پہلے کوئی نماز پڑھی اور نہ اس کے بعد اور ذکر کیا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے ہی کیا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/أبواب العيدين عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 538]