ابوذر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی نماز کے لیے کھڑا ہو تو اپنے سامنے سے کنکریاں نہ ہٹائے ۱؎ کیونکہ اللہ کی رحمت اس کا سامنا کر رہی ہوتی ہے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابوذر کی حدیث حسن ہے، ۲- اس باب میں معیقیب، علی بن ابی طالب، حذیفہ، جابر بن عبداللہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بھی مروی ہے کہ آپ نے نماز میں کنکری ہٹانے کو ناپسند کیا ہے اور فرمایا ہے کہ اگر ہٹانا ضروری ہو تو ایک بار ہٹا دے، گویا آپ سے ایک بار کی رخصت مروی ہے، ۴- اور اسی پر اہل علم کا عمل ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 379]
وضاحت: ۱؎: اس ممانعت کی وجہ یہ ہے کہ نمازی نماز میں نماز کے علاوہ دوسری چیزوں کی طرف متوجہ نہ ہو، اس لیے کہ اللہ کی رحمت اس کی جانب متوجہ ہوتی ہے، اگر وہ دوسری چیزوں کی طرف توجہ کرتا ہے تو اندیشہ ہے کہ اللہ کی رحمت اس سے روٹھ جائے اور وہ اس سے محروم رہ جائے اس لیے اس سے منع کیا گیا ہے۔
معیقیب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نماز میں کنکری ہٹانے کے سلسلے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تو آپ نے فرمایا: ”اگر ہٹانا ضروری ہی ہو تو ایک بار ہٹا لو“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 380]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/العمل فی الصلاة 8 (1207)، صحیح مسلم/المساجد 12 (546)، سنن ابی داود/ الصلاة 175 (646)، سنن النسائی/السہو 8 (1193)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 62 (1026)، (تحفة الأشراف: 11485)، مسند احمد (3/426)، و (5/425، 426) سنن الدارمی/الصلاة 110 (1427) (صحیح)»