ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بالغ عورت کی نماز بغیر اوڑھنی کے قبول نہیں کی جاتی“۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کی حدیث حسن ہے، ۲- اس باب میں عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما سے بھی روایت ہے، ۳- اہل علم کا اسی پر عمل ہے کہ جب عورت بالغ ہو جائے اور نماز پڑھے اور اس کے بال کا کچھ حصہ کھلا ہو تو اس کی نماز جائز نہیں، یہی شافعی کا بھی قول ہے، وہ کہتے ہیں کہ عورت اس حال میں نماز پڑھے کہ اس کے جسم کا کچھ حصہ کھلا ہو جائز نہیں، نیز شافعی یہ بھی کہتے ہیں کہ کہا گیا ہے: اگر اس کے دونوں پاؤں کی پشت کھلی ہو تو نماز درست ہے ۲؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 377]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابی داود/ الصلاة 85 (641)، سنن ابن ماجہ/الطہارة 132 (655)، (تحفة الأشراف: 17846)، مسند احمد (6/150، 218، 259) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ عورت کے سر کے بال ستر میں داخل ہیں، اور ستر کو ڈھکے بغیر نماز نہیں ہوتی۔
۲؎: اس مسئلہ میں اگرچہ علماء کا اختلاف ہے مگر تحقیقی بات یہی ہے کہ عورت کے قدم ستر میں داخل نہیں ہیں، اس لیے کھلے قدم نماز ہو جائے گی جیسے ہتھیلیوں کے کھلے ہونے کی صورت میں عورت کی نماز جائز ہے، عورتوں کے پاؤں ڈھکنے کی حدیث جو ام سلمہ رضی الله عنہا سے مروی ہے، جو موقوفاً و مرفوعاً دونوں حالتوں میں ضعیف ہے۔