عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اونٹ یا اپنی سواری کی طرف منہ کر کے نماز پڑھی، نیز اپنی سواری پر نماز پڑھتے رہتے چاہے وہ جس طرف متوجہ ہوتی ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- یہی بعض اہل علم کا قول ہے کہ اونٹ کو سترہ بنا کر اس کی طرف منہ کر کے نماز پڑھنے میں کوئی حرج نہیں ۲؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 352]
وضاحت: ۱؎: پچھلی حدیث کے حاشیہ میں امام ترمذی نے اسی کی طرف اشارہ کیا ہے، ایسے میں شرط صرف یہ ہے کہ تکبیر تحریمہ کے وقت منہ قبلہ کی طرف کر کے اس کے بعد سواری چاہے جدھر جائے، لیکن یہ صرف نفل نمازوں میں تھا، فرض نماز میں سواری سے اتر کر قبلہ رخ ہو کر ہی پڑھتے تھے۔
۲؎: اور وہ جو گزرا کہ آپ اونٹوں کے باڑے میں نماز نہیں پڑھتے تھے اور اس سے منع فرمایا، تو باڑے کے اندر معاملہ دوسرا ہے، اور کہیں راستے میں صرف اونٹ کو بیٹھا کر اس کے سامنے پڑھنے کا معاملہ دوسرا ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، صفة الصلاة // 55 //، صحيح أبي داود (691 - 1109)