وائل بن حجر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو «غير المغضوب عليهم ولا الضالين» پڑھ کر، آمین کہتے سنا، اور اس کے ساتھ آپ نے اپنی آواز کھینچی (یعنی بلند کی)۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- وائل بن حجر رضی الله عنہ کی حدیث حسن ہے، ۲- اس باب میں علی اور ابوہریرہ رضی الله عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- صحابہ تابعین اور ان کے بعد کے لوگوں میں سے کئی اہل علم کا یہی قول ہے کہ آدمی آمین کہنے میں اپنی آواز بلند کرے اسے پست نہ رکھے۔ شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ بھی یہی کہتے ہیں۔ (شاذ)۴- شعبہ نے یہ حدیث بطریق «سلمة بن كهيل، عن حُجر أبي العنبس، عن علقمة بن وائل، عن أبيه وائل» روایت کی ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے «غير المغضوب عليهم ولا الضالين» پڑھا تو آپ نے آمین کہی اور اپنی آواز پست کی، ۵- میں نے محمد بن اسماعیل بخاری کو کہتے سنا کہ سفیان کی حدیث شعبہ کی حدیث سے زیادہ صحیح ہے۔ شعبہ نے اس حدیث میں کئی مقامات پر غلطیاں کی ہیں ۱؎ انہوں نے حجر ابی عنبس کہا ہے، جب کہ وہ حجر بن عنبس ہیں اور ان کی کنیت ابوالسکن ہے اور اس میں انہوں نے «عن علقمة بن وائل» کا واسطہ بڑھا دیا ہے جب کہ اس میں علقمہ کا واسطہ نہیں ہے، حجر بن عنبس براہ راست حجر سے روایت کر رہے ہیں، اور «وخفض بها صوته»(آواز پست کی) کہا ہے، جب کہ یہ «ومدّ بها صوته»(اپنی آواز کھینچی) ہے، ۶- میں نے ابوزرعہ سے اس حدیث کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: سفیان کی حدیث شعبہ کی حدیث سے زیادہ صحیح ہے۔ اور علاء بن صالح اسدی نے بھی سلمہ بن کہیل سے سفیان ہی کی حدیث کی طرح روایت کی ہے ۲؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 248]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابی داود/ الصلاة 172 (932)، سنن النسائی/الافتتاح 4 (880)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 14 (855)، (تحفة الأشراف: 11758)، مسند احمد (4/315)، سنن الدارمی/الصلاة 39 (1283) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: شعبہ نے اس حدیث میں تین غلطیاں کی ہیں ایک تو انہوں نے حجر ابی عنبس کہا ہے جب کہ یہ حجر بن عنبس ہے دوسری یہ کہ انہوں نے حجر بن عنبس اور وائل بن حجر کے درمیان علقمہ بن وائل کے واسطے کا اضافہ کر دیا ہے جب کہ اس میں علقمہ کا واسطہ نہیں ہے اور تیسری یہ کہ انہوں نے «و خفض بها صوته» کہا ہے جب کہ «مدّ بها صوته» ہے۔
۲؎: گویا سفیان کی حدیث شعبہ کی حدیث سے زیادہ صحیح ہونے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ اس حدیث کی روایت میں علاء بن صالح اسدی نے سفیان کی متابعت کی ہے۔ (جو آگے آ رہی ہے)
قال الشيخ الألباني: (حديث سفيان عن سلمة بن كهيل إلى وائل بن حجر) صحيح. (حديث شعبة عن سلمة بن كهيل إلى وائل بن حجر) شاذ (حديث سفيان عن سلمة بن كهيل إلى وائل بن حجر) ، ابن ماجة (855) . (حديث شعبة عن سلمة بن كهيل إلى وائل بن حجر) ، صحيح أبي داود (863)
قال الشيخ زبير على زئي: شاذ رواية شعبه : وخفض بها صوته ، شاذة ، ضعفها البخاري وغيره وحديث سفيان الثوري عن سلمه : صحیح .