عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ”باجماعت نماز تنہا نماز پر ستائیس درجے فضیلت رکھتی ہے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابن عمر رضی الله عنہما کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں عبداللہ بن مسعود، ابی بن کعب، معاذ بن جبل، ابوسعید، ابوہریرہ اور انس بن مالک رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- نافع نے ابن عمر سے مرفوعاً روایت کی ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ”صلاۃ باجماعت آدمی کی تنہا نماز پر ستائیس درجے فضیلت رکھتی ہے۔ ۴- عام رواۃ نے (صحابہ) نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم سے ”پچیس درجے“ نقل کیا ہے، صرف ابن عمر نے ”ستائیس درجے“ کی روایت کی ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 215]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/الأذان 30 (645)، و31 (649)، صحیح مسلم/المساجد 42 (650)، سنن النسائی/الإمامة 42 (838)، سنن ابن ماجہ/المساجد 16 (789)، (تحفة الأشراف: 8055)، موطا امام مالک/ صلاة الجماعة 1 (1)، مسند احمد (2/17، 65، 102، 112)، سنن الدارمی/الصلاة (56) (صحیح)»
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ”آدمی کی باجماعت نماز اس کی تنہا نماز سے پچیس گنا بڑھ کر ہے“۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 216]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/الأذان 30 (647)، و31 (648)، صحیح مسلم/المساجد 42 (649)، سنن النسائی/الصلاة 21، والإمامة 42 (839)، سنن ابن ماجہ/المساجد 16 (787)، موطا امام مالک/ صلاة الجماعة 1 (2)، (تحفة الأشراف: 13239)، مسند احمد (2/252، 233، 264، 266، 328، 451، 473، 475، 486، 520، 525، 529) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: پچیس اور ستائیس کے مابین کوئی منافات نہیں ہے، پچیس کی گنتی ستائیس میں داخل ہے، یہ بھی احتمال ہے کہ پہلے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے پچیس گنا ثواب کا ذکر کیا ہو بعد میں ستائیس گنا کا، اور بعض نے کہا ہے کہ یہ فرق مسجد کے نزدیک اور دور ہونے کے اعتبار سے ہے اگر مسجد دور ہو گی تو اجر زیادہ ہو گا اور نزدیک ہو گی تو کم، اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ کمی و زیادتی خشوع و خضوع میں کمی و زیادتی کے اعتبار سے ہو گی، نیز یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ فرق جماعت کی تعداد کی کمی و زیادتی کے اعتبار سے ہو گا۔