عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ”حائضہ اور جنبی قرآن سے کچھ نہ پڑھیں“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- اس باب میں علی رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے، ۲- ابن عمر رضی الله عنہما کی حدیث کو ہم صرف اسماعیل بن عیاش ہی کی روایت سے جانتے ہیں۔ جس میں ابن عمر سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ”جنبی اور حائضہ (قرآن) نہ پڑھیں“، ۳- صحابہ کرام اور تابعین میں سے اکثر اہل علم اور ان کے بعد کے لوگ مثلاً سفیان ثوری، ابن مبارک، شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا یہی قول ہے کہ حائضہ اور جنبی آیت کے کسی ٹکڑے یا ایک آدھ حرف کے سوا قرآن سے کچھ نہ پڑھیں، ہاں ان لوگوں نے جنبی اور حائضہ کو تسبیح و تہلیل کی اجازت دی ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الطهارة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 131]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابن ماجہ/الطہارة 105 (595)، (تحفة الأشراف: 8474) (منکر) (سند میں راوی اسماعیل بن عیاش کی روایت اہل حجاز سے ضعیف ہوتی ہے، اور موسیٰ بن عقبہ مدنی ہیں)۔»
قال الشيخ الألباني: منكر، ابن ماجة (595) ، // ضعيف سنن ابن ماجة (130) ، المشكاة (461) ، الإرواء (192) ، ضعيف الجامع الصغير وزيادته الفتح الكبير - بترتيبى - برقم (6364) //
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف / جه 595 موسى بن عقبة : مدني حجازي ، ورواية إسماعيل عن الحجازيين ضعیفة كما نقل المؤلف عن البخاري رحمه الله .