مغیرہ بن شعبہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے موزے کے اوپر اور نیچے دونوں جانب مسح کیا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- صحابہ کرام، تابعین اور ان کے بعد کے فقہاء میں سے بہت سے لوگوں کا یہی قول ہے اور مالک، شافعی اور اسحاق بن راہویہ بھی یہی کہتے ہیں، ۲- یہ حدیث معلول ہے۔ میں نے ابوزرعہ اور محمد بن اسماعیل (بخاری) سے اس حدیث کے بارے میں پوچھا تو ان دونوں نے کہا کہ یہ صحیح نہیں ہے ۲؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الطهارة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 97]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابی داود/ الطہارة 63 (165)، سنن ابن ماجہ/الطہارة 85 (550)، (تحفة الأشراف: 11537) (ضعیف) (سند میں انقطاع ہے، راوی ثور بن یزید کا رجاء بن حیوہ سے سماع نہیں ہے، اسی طرح ابو زرعہ اور بخاری کہتے ہیں کہ حیوہ کا بھی کاتب مغیرہ بن شعبہ کا وراد سے سماع نہیں ہے، نیز یہ کاتب مغیرہ کی مرسل روایت ثابت ہے۔) نوٹ: ابن ماجہ (550) ابوداود (165) میں غلطی سے موطأ، مسند احمد اور دارمی کا حوالہ آ گیا ہے، جب کہ ان کتابوں میں مسح سے متعلق مغیرہ بن شعبہ کی متفق علیہ حدیث آئی ہے جس میں اوپر نیچے کی صراحت نہیں ہے، ہاں آگے آنے والی حدیث (98) میں مغیرہ سے صراحت کہ انہوں نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کو اوپری حصے پر مسح کرتے دیکھا۔»
وضاحت: ۱؎: یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے موزوں کے اوپر اور نیچے دونوں جانب مسح کیا لیکن یہ روایت ضعیف ہے جیسا کہ امام ترمذی نے خود اس کی صراحت کر دی ہے۔
۲؎: مولف نے یہاں حدیث علت کی واضح فرمائی ہے ان سب کا ماحصل یہ ہے کہ یہ حدیث مغیرہ کی سند میں سے نہیں بلکہ کاتب مغیرہ (تابعی) سے مرسلاً مروی ہے، ولید بن مسلم کو اس سلسلے میں وہم ہوا ہے کہ انہوں نے اسے مغیرہ کی مسند میں سے روایت کر دیا ہے، ترمذی نے «لم یسندہ عن ثوربن یزید غیر الولید بن مسلم» کہہ کر اسی کی وضاحت ہے۔ مغیرہ رضی الله عنہ سے مسنداً روایت اس کے برخلاف ہے جو آگے آ رہی ہے اور وہ صحیح ہے۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (550) ، //، ضعيف أبي داود (30 / 165) ، المشكاة (521) ، ضعيف سنن ابن ماجة (120) //
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف / د 165 ، جه 550