انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم جب قضائے حاجت کے لیے پاخانہ میں داخل ہوتے تو یہ دعا پڑھتے: «اللهم إني أعوذ بك من الخبث والخبيث أو الخبث والخبائث»”اے اللہ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں ناپاکی سے اور ناپاک شخص سے، یا ناپاک جنوں سے اور ناپاک جنیوں سے“۱؎۔ شعبہ کہتے ہیں: عبدالعزیز نے دوسری بار «اللهم إني أعوذ بك» کے بجائے «أعوذ بالله» کہا۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- اس باب میں علی، زید بن ارقم، جابر اور ابن مسعود رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۲- انس رضی الله عنہ کی حدیث اس باب میں سب سے صحیح اور عمدہ ہے، ۳- زید بن ارقم کی سند میں اضطراب ہے، امام بخاری کہتے ہیں: کہ ہو سکتا ہے قتادہ نے اسے (زید بن ارقم سے اور نضر بن انس عن أبیہ) دونوں سے ایک ساتھ روایت کیا ہو۔ [سنن ترمذي/كتاب الطهارة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 5]
وضاحت: ۱؎: مذکورہ دعا پاخانہ میں داخل ہونے سے پہلے پڑھنی چاہیئے، اور اگر کوئی کھلی فضا میں قضائے حاجت کرنے جا رہا ہو تو رفع حاجت کے لیے بیٹھتے ہوئے کپڑا اٹھانے سے پہلے یہ دعا پڑھے۔
انس بن مالک کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم جب قضائے حاجت کے لیے بیت الخلاء میں داخل ہوتے تو پڑھتے: «اللهم إني أعوذ بك من الخبث والخبائث»”اے اللہ میں تیری پناہ چاہتا ہوں ناپاک جنوں اور ناپاک جنیوں سے“۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الطهارة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 6]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر ما قبلہ (تحفة الأشراف: 1011) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: گندی جگہوں میں گندگی سے انس رکھنے والے جن بسیرا کرتے ہیں، اسی لیے نبی کریم صلی الله علیہ وسلم قضائے حاجت کے لیے بیت الخلاء میں داخل ہوتے وقت ناپاک جنوں اور جنیوں سے پناہ مانگتے تھے، انسان کی مقعد بھی قضائے حاجت کے وقت گندی ہوتی ہے اس لیے ایسے مواقع پر خبیث جن انسان کو اذیت پہنچاتے ہیں، اس سے محفوظ رہنے کے لیے یہ دعا پڑھی جاتی ہیں۔