محمد بن سیرین کہتے ہیں ام عطیہ رضی اللہ عنہا ایک انصاری عورت تھیں، وہ (بصرہ) آئیں، اپنے بیٹے سے جلد ملنا چاہ رہی تھیں لیکن وہ اسے نہیں پا سکیں، انہوں نے ہم سے حدیث بیان کی، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے، ہم آپ کی بیٹی کو غسل دے رہے تھے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”انہیں پانی اور بیر (کی پتیوں) سے تین بار، یا پانچ بار غسل دو، یا اس سے زیادہ بار اگر ضرورت سمجھو، اور آخر میں کافور یا کافور کی کچھ مقدار ملا لینا (اور) جب فارغ ہو جاؤ تو مجھے بتاؤ“، تو جب ہم فارغ ہوئے تو آپ نے ہماری طرف اپنا تہبند پھینکا اور فرمایا: ”اسے ان کے بدن پر لپیٹ دو“، اور اس سے زیادہ نہیں فرمایا۔ (ایوب نے) کہا: میں نہیں جانتا کہ یہ آپ کی کون سی بیٹی تھی ں، راوی کہتے ہیں: میں نے پوچھا ”اشعار“ سے کیا مراد ہے؟ کیا ازار (تہبند) پہنانا مقصود ہے؟ ایوب نے کہا: میں یہی سمجھتا ہوں کہ اس سے مراد یہ ہے کہ اسے ان کے جسم پر لپیٹ دو۔ [سنن نسائي/كتاب الجنائز/حدیث: 1894]
ام عطیہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹیوں میں سے ایک بیٹی کی موت ہو گئی تو آپ نے فرمایا: ”انہیں تین یا پانچ بار غسل دو، یا اس سے زیادہ اگر ضرورت سمجھو، اور انہیں بیر (کے پتوں) اور پانی سے غسل دو، اور کچھ کافور ملا لو، اور جب فارغ ہو جاؤ تو مجھے خبر کرو“، وہ کہتی ہیں: میں نے آپ کو خبر کیا، تو آپ نے ہماری طرف اپنی لنگی پھینکی اور فرمایا: ”اسے (ان کے جسم سے) لپیٹ دو“۔ [سنن نسائي/كتاب الجنائز/حدیث: 1895]