الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن نسائي
كتاب قيام الليل وتطوع النهار
کتاب: تہجد (قیام اللیل) اور دن میں نفل نمازوں کے احکام و مسائل
50. بَابُ: ذِكْرِ الاِخْتِلاَفِ عَلَى شُعْبَةَ عَنْ قَتَادَةَ، فِي هَذَا الْحَدِيثِ
50. باب: اس حدیث میں شعبہ کی قتادہ سے روایت میں شعبہ کے شاگردوں کے اختلاف کا بیان۔
حدیث نمبر: 1741
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ عَزْرَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى، عَنْ أَبِيهِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يُوتِرُ بِ سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى وَ قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ وَ قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ فَإِذَا فَرَغَ , قَالَ:" سُبْحَانَ الْمَلِكِ الْقُدُّوسِ ثَلَاثًا".
سعید بن عبدالرحمٰن بن ابزیٰ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وتر میں «‏سبح اسم ربك الأعلى»، «قل يا أيها الكافرون» اور «قل هو اللہ أحد‏» پڑھتے تھے پھر جب فارغ ہو جاتے تو تین بار «سبحان الملك القدوس» کہتے۔ [سنن نسائي/كتاب قيام الليل وتطوع النهار/حدیث: 1741]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر حدیث رقم: 1732 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

حدیث نمبر: 1742
أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ زُرَارَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يُوتِرُ بِ سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى وَ قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ وَ قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ فَإِذَا فَرَغَ , قَالَ:" سُبْحَانَ الْمَلِكِ الْقُدُّوسِ ثَلَاثًا" وَيَمُدُّ فِي الثَّالِثَةِ".
عبدالرحمٰن بن ابزیٰ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وتر میں «‏سبح اسم ربك الأعلى»، «قل يا أيها الكافرون» اور «قل هو اللہ أحد‏» پڑھتے تھے، اور جب فارغ ہو جاتے تو تین بار «سبحان الملك القدوس» کہتے، اور تیسری مرتبہ کھینچ کر کہتے۔ [سنن نسائي/كتاب قيام الليل وتطوع النهار/حدیث: 1742]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر حدیث رقم: 1732 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

حدیث نمبر: 1743
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: سَمِعْتُ قَتَادَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ زُرَارَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يُوتِرُ بِ سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى" , خَالَفَهُمَا شَبَابَةُ فَرَوَاهُ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ.
عبدالرحمٰن بن ابزیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وتر میں «‏سبح اسم ربك الأعلى» پڑھتے تھے۔ شبابہ نے ان دونوں کی یعنی محمد کی اور ابوداؤد کی مخالفت کی ہے ۱؎ انہوں نے اسے شعبہ سے، شعبہ نے قتادہ سے، قتادہ نے زرارہ بن اوفی سے، اور زرارہ نے عمران بن حصین رضی اللہ عنہما سے روایت کیا ہے۔ [سنن نسائي/كتاب قيام الليل وتطوع النهار/حدیث: 1743]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر حدیث رقم: 1732 (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: شبابہ نے عبدالرحمٰن بن ابزیٰ کی جگہ عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کا ذکر کیا ہے، ان کی روایت آگے آ رہی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

حدیث نمبر: 1744
أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ خَالِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شَبَابَةُ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" أَوْتَرَ بِ سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى , قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: لَا أَعْلَمُ أَحَدًا تَابَعَ شَبَابَةَ عَلَى هَذَا الْحَدِيثِ، خَالَفَهُ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ.
عمران بن حصین رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے وتر میں «‏سبح اسم ربك الأعلى» پڑھی۔ ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں: مجھے نہیں معلوم کہ کسی نے اس حدیث میں شبابہ کی متابعت کی ہے، یحییٰ بن سعید نے ان کی مخالفت کی ہے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب قيام الليل وتطوع النهار/حدیث: 1744]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 10826) (صحیح بما قبلہ) (عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کی روایت سے صحیح ہے، واقعہ وہ ہے جس کا تذکرہ اگلی روایت میں آ رہا ہے، ایسے وتر میں مذکورہ سورت کا پڑھنا دیگر روایات سے ثابت ہے)»

وضاحت: ۱؎: یہ مخالفت متن حدیث میں ہے جیسا کہ اگلی روایت سے ظاہر ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

حدیث نمبر: 1745
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ زُرَارَةَ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، قَالَ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الظُّهْرَ فَقَرَأَ رَجُلٌ بِ سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى فَلَمَّا صَلَّى , قَالَ: مَنْ قَرَأَ بِ سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى؟ قَالَ رَجُلٌ: أَنَا , قَالَ:" قَدْ عَلِمْتُ أَنَّ بَعْضَهُمْ خَالَجَنِيهَا".
عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر کی نماز پڑھی، تو ایک شخص نے سورۃ «‏سبح اسم ربك الأعلى» پڑھی، تو جب آپ نماز پڑھ چکے تو آپ نے پوچھا: «‏سبح اسم ربك الأعلى» کس نے پڑھی ہے؟ تو ایک شخص نے عرض کیا: میں نے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے ایسا لگا کہ تم میں سے کسی نے مجھے خلجان میں ڈال دیا ہے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب قيام الليل وتطوع النهار/حدیث: 1745]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر حدیث رقم: 918 (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: یہ دونوں الگ الگ حدیثیں ہیں گو دونوں کی سند ایک ہے، اس طرح کی مخالفت ضرر رساں نہیں واللہ اعلم۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن