الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن نسائي
كتاب قيام الليل وتطوع النهار
کتاب: تہجد (قیام اللیل) اور دن میں نفل نمازوں کے احکام و مسائل
25. بَابُ: تَسْوِيَةِ الْقِيَامِ وَالرُّكُوعِ وَالْقِيَامِ بَعْدَ الرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ وَالْجُلُوسِ بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ فِي صَلاَةِ اللَّيْلِ
25. باب: تہجد میں قیام، رکوع، رکوع کے بعد قیام، سجدہ، اور دونوں سجدوں کے درمیان کی بیٹھک سب کے برابر ہونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1665
أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ مَنْصُورٍ، قال: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، قال: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ، عَنِ الْمُسْتَوْرِدِ بْنِ الْأَحْنَفِ، عَنْ صِلَةَ بْنِ زُفَرَ، عَنْ حُذَيْفَةَ، قال:" صَلَّيْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةً فَافْتَتَحَ الْبَقَرَةَ , فَقُلْتُ: يَرْكَعُ عِنْدَ الْمِائَةِ فَمَضَى , فَقُلْتُ: يَرْكَعُ عِنْدَ الْمِائَتَيْنِ فَمَضَى فَقُلْتُ: يُصَلِّي بِهَا فِي رَكْعَةٍ فَمَضَى، فَافْتَتَحَ النِّسَاءَ فَقَرَأَهَا، ثُمَّ افْتَتَحَ آلَ عِمْرَانَ فَقَرَأَهَا، يَقْرَأُ مُتَرَسِّلًا إِذَا مَرَّ بِآيَةٍ فِيهَا تَسْبِيحٌ سَبَّحَ، وَإِذَا مَرَّ بِسُؤَالٍ سَأَلَ، وَإِذَا مَرَّ بِتَعَوُّذٍ تَعَوَّذَ، ثُمَّ رَكَعَ , فَقَالَ: سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيمِ فَكَانَ رُكُوعُهُ نَحْوًا مِنْ قِيَامِهِ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ , فَقَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ فَكَانَ قِيَامُهُ قَرِيبًا مِنْ رُكُوعِهِ، ثُمَّ سَجَدَ فَجَعَلَ يَقُولُ: سُبْحَانَ رَبِّيَ الْأَعْلَى فَكَانَ سُجُودُهُ قَرِيبًا مِنْ رُكُوعِهِ".
حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک رات نماز پڑھی تو آپ نے سورۃ البقرہ شروع کر دی، میں نے اپنے جی میں کہا کہ آپ سو آیت پر رکوع کریں گے لیکن آپ بڑھ گئے تو میں نے اپنے جی میں کہا کہ آپ دو سو آیت پر رکوع کریں گے لیکن آپ اس سے بھی آگے بڑھ گئے، تو میں نے اپنے جی میں کہا: آپ ایک ہی رکعت میں پوری سورۃ پڑھ ڈالیں گے، لیکن اس سے بھی آگے بڑھ گئے اور سورۃ نساء شروع کر دی، اور اسے پڑھ چکنے کے بعد سورۃ آل عمران شروع کر دی، اور پوری پڑھ ڈالی، آپ نے یہ پوری قرآت آہستہ آہستہ ٹھہر ٹھہر کر کی، اس طرح کہ جب آپ کسی ایسی آیت سے گزرتے جس میں اللہ تعالیٰ کی تسبیح (پاکی) کا ذکر ہوتا تو آپ اس کی پاکی بیان کرتے، اور جب کسی سوال کی آیت سے گزرتے تو اللہ تعالیٰ سے سوال کرتے، اور جب کسی پناہ کی آیت سے گزرتے تو اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگتے، پھر آپ نے رکوع کیا، اور «‏ سبحان ربي العظيم» پاک ہے میرا رب جو عظیم ہے کہا، آپ کا رکوع تقریباً آپ کے قیام کے برابر تھا، پھر آپ نے اپنا سر اٹھایا، اور «سمع اللہ لمن حمده» کہا، آپ کا قیام تقریباً آپ کے رکوع کے برابر تھا، پھر آپ نے سجدہ کیا، اور سجدہ میں «سبحان ربي الأعلى» پاک ہے میرا رب جو اعلیٰ ہے پڑھ رہے تھے، اور آپ کا سجدہ تقریباً آپ کے رکوع کے برابر تھا۔ [سنن نسائي/كتاب قيام الليل وتطوع النهار/حدیث: 1665]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر حدیث رقم: 1009 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

حدیث نمبر: 1666
أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قال: أَنْبَأَنَا النَّضْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَرْوَزِيُّ ثِقَةٌ، قال: حَدَّثَنَا الْعَلَاءُ بْنُ الْمُسَيَّبِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ يَزِيدَ الْأَنْصَارِيِّ، عَنْ حُذَيْفَةَ، أَنَّهُ" صَلَّى مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَمَضَانَ فَرَكَعَ فَقَالَ فِي رُكُوعِهِ: سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيمِ مِثْلَ مَا كَانَ قَائِمًا، ثُمَّ جَلَسَ , يَقُولُ: رَبِّ اغْفِرْ لِي رَبِّ اغْفِرْ لِي مِثْلَ مَا كَانَ قَائِمًا، ثُمَّ سَجَدَ , فَقَالَ: سُبْحَانَ رَبِّيَ الْأَعْلَى مِثْلَ مَا كَانَ قَائِمًا، فَمَا صَلَّى إِلَّا أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ حَتَّى جَاءَ بِلَالٌ إِلَى الْغَدَاةِ" , قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: هَذَا الْحَدِيثُ عِنْدِي مُرْسَلٌ وَطَلْحَةُ بْنُ يَزِيدَ لَا أَعْلَمُهُ سَمِعَ مِنْ حُذَيْفَةَ شَيْئًا، وَغَيْرُ الْعَلَاءِ بْنِ الْمُسَيَّبِ , قَالَ: فِي هَذَا الْحَدِيثِ، عَنْ طَلْحَةَ، عَنْ رَجُلٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ.
حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رمضان میں نماز پڑھی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع کیا، اور یہ اتنا ہی لمبا تھا جتنا آپ کا قیام تھا، آپ نے اپنے رکوع میں «سبحان ربي العظيم‏» کہا، پھر آپ اتنی ہی دیر بیٹھے جتنی دیر کھڑے تھے، اور «رب اغفر لي رب اغفر لي» کہتے رہے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اتنی دیر تک سجدہ کیا جتنی دیر تک آپ کھڑے تھے، اور «سبحان ربي الأعلى» کہتے رہے تو آپ نے صرف چار رکعتیں پڑھیں یہاں تک کہ بلال رضی اللہ عنہ صبح کی نماز کے لیے بلانے آ گئے۔ ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں: یہ حدیث میرے نزدیک مرسل (منقطع) ہے، میں نہیں جانتا کہ طلحہ بن یزید نے حذیفہ رضی اللہ عنہ سے کچھ سنا ہے، علاء بن مسیب کے علاوہ دوسرے لوگوں نے اس حدیث میں یوں کہا: «عن طلحۃ، عن رجل، عن حذیفۃ» ۔ [سنن نسائي/كتاب قيام الليل وتطوع النهار/حدیث: 1666]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر الأرقام: 1009، 1010، 1070، 1146 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح