الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


سنن نسائي کل احادیث (5761)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن نسائي
كتاب الاستسقاء
کتاب: بارش طلب کرنے کے احکام و مسائل
18. بَابُ: رَفْعِ الإِمَامِ يَدَيْهِ عِنْدَ مَسْأَلَةِ إِمْسَاكِ الْمَطَرِ
18. باب: بارش روکنے کی دعا کے وقت امام اپنے دونوں ہاتھ اٹھائے۔
حدیث نمبر: 1529
أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ، قال: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، قال: أَنْبَأَنَا أَبُو عَمْرٍو الْأَوْزَاعِيُّ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قال: أَصَابَ النَّاسُ سَنَةٌ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَبَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ عَلَى الْمِنْبَرِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فَقَامَ أَعْرَابِيٌّ , فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , هَلَكَ الْمَالُ وَجَاعَ الْعِيَالُ فَادْعُ اللَّهَ لَنَا، فَرَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَيْهِ وَمَا نَرَى فِي السَّمَاءِ قَزَعَةً، وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ , مَا وَضَعَهَا حَتَّى ثَارَ سَحَابٌ أَمْثَالُ الْجِبَالِ، ثُمَّ لَمْ يَنْزِلْ عَنْ مِنْبَرِهِ حَتَّى رَأَيْتُ الْمَطَرَ يَتَحَادَرُ عَلَى لِحْيَتِهِ، فَمُطِرْنَا يَوْمَنَا ذَلِكَ وَمِنَ الْغَدِ وَالَّذِي يَلِيهِ حَتَّى الْجُمُعَةِ الْأُخْرَى، فَقَامَ ذَلِكَ الْأَعْرَابِيُّ أَوْ قَالَ غَيْرُهُ , فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , تَهَدَّمَ الْبِنَاءُ وَغَرِقَ الْمَالُ فَادْعُ اللَّهَ لَنَا، فَرَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَيْهِ , فَقَالَ:" اللَّهُمَّ حَوَالَيْنَا وَلَا عَلَيْنَا" , فَمَا يُشِيرُ بِيَدِهِ إِلَى نَاحِيَةٍ مِنَ السَّحَابِ إِلَّا انْفَرَجَتْ , حَتَّى صَارَتِ الْمَدِينَةُ مِثْلَ الْجَوْبَةِ وَسَالَ الْوَادِي , وَلَمْ يَجِئْ أَحَدٌ مِنْ نَاحِيَةٍ إِلَّا أَخْبَرَ بِالْجَوْدِ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ (ایک بار) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں لوگوں کو قحط سالی سے دو چار ہونا پڑا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر جمعہ کے دن خطبہ دے رہے تھے کہ اسی دوران ایک اعرابی (بدو) کھڑا ہوا، اور کہنے لگا: اللہ کے رسول! مال (جانور) ہلاک ہو گئے، اور بال بچے بھوکے ہیں، لہٰذا آپ ہمارے لیے اللہ تعالیٰ سے دعا کیجئیے۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھوں کو اٹھایا، اس وقت ہمیں آسمان پر بادل کا کوئی ٹکڑا دکھائی نہیں دے رہا تھا۔ قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے۔ آپ نے اپنے ہاتھوں کو ابھی نیچے بھی نہیں کیا تھا کہ بادل پہاڑ کے مانند امنڈنے لگا، اور آپ ابھی اپنے منبر سے اترے بھی نہیں کہ میں نے دیکھا بارش کا پانی آپ کی داڑھی سے ٹپک رہا ہے، ہم پر اس دن، دوسرے دن اور اس کے بعد والے دن یہاں تک کہ دوسرے جمعہ تک برابر بارش ہوتی رہی، تو وہی اعرابی یا کوئی اور شخص کھڑا ہوا، اور کہنے لگا: اللہ کے رسول! عمارتیں منہدم ہو گئیں، اور مال و اسباب ڈوب گئے، لہٰذا آپ ہمارے لیے اللہ تعالیٰ سے دعا کیجئیے۔ تو پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھوں کو اٹھایا، اور آپ نے یوں دعا کی: «اللہم حوالينا ولا علينا» اے اللہ! ہمارے اطراف میں برسا اور (اب) ہم پر نہ برسا چنانچہ آپ نے اپنے ہاتھ سے بادل کی جانب جس طرف سے بھی اشارہ کیا، وہ وہاں سے چھٹ گئے یہاں تک کہ مدینہ ایک گڈھے کی طرح لگنے لگا، اور وادی پانی سے بھر گئی، اور جو بھی کوئی کسی طرف سے آتا یہی بتاتا کہ خوب بارش ہوئی ہے۔ [سنن نسائي/كتاب الاستسقاء/حدیث: 1529]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/الجمعة 35 (933)، الإستسقاء 11 (1018)، 24 (1032)، صحیح مسلم/الإستسقاء 2 (897)، (تحفة الأشراف: 174)، مسند احمد 3/256 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه