عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کچھ فقراء نے آ کر عرض کیا: اللہ کے رسول! مالدار لوگ (بھی) نماز پڑھتے ہیں جیسے ہم پڑھتے ہیں، وہ بھی روزے رکھتے ہیں جیسے ہم رکھتے ہیں، ان کے پاس مال ہے وہ صدقہ و خیرات کرتے ہیں، اور (اللہ کی راہ میں) خرچ کرتے ہیں، (اور ہم نہیں کر پاتے ہیں تو ہم ان کے برابر کیسے ہو سکتے ہیں) یہ سن کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم لوگ نماز پڑھ چکو تو تینتیس بار «سبحان اللہ» تینتیس بار «الحمد لله» اور تینتیس بار «اللہ أكبر» اور دس بار «لا إله إلا اللہ» کہو، تو تم اس کے ذریعہ سے ان لوگوں کو پا لو گے جو تم سے سبقت کر گئے ہیں، اور اپنے بعد والوں سے سبقت کر جاؤ گے“۔ [سنن نسائي/كتاب السهو/حدیث: 1354]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن الترمذی/الصلاة 186 (410)، (تحفة الأشراف: 6068، 6393) (منکر) (دس بار ’’لا إلٰہ إلا اللہ‘‘ کا ذکر منکر ہے، منکر ہونے کا سبب خُصیف ہیں جو حافظے کے کمزور اور مختلط راوی ہیں، نیز آخر میں ایک بار ’’لا إلہ إلا اللہ‘‘ کے ذکر کے ساتھ یہ حدیث ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے صحیح بخاری میں مروی ہے)»
قال الشيخ الألباني: منكر بتعشير التهليل
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، ترمذي (410) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 331