ابوطلحہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے، آپ کے چہرے پر خوشی کے آثار تھے، ہم نے عرض کیا: ہم آپ کے چہرے پر خوشی کے آثار دیکھ رہے ہیں؟ آپ نے فرمایا: ”یہ اس لیے کہ میرے پاس فرشتہ آیا اور اس نے کہا: اے محمد! آپ کا رب کہتا ہے: کیا آپ کے لیے یہ خوشی کی بات نہیں کہ جو کوئی آپ پر ایک بار صلاۃ (درود) بھیجے گا، تو میں اس پر دس بار صلاۃ (درود) بھیجوں گا ۱؎، اور جو کوئی آپ پر ایک بار سلام بھیجے گا، میں اس پر دس بار سلام بھیجوں گا“۔ [سنن نسائي/كتاب السهو/حدیث: 1284]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ النسائي، مسند احمد 4/29، 30، سنن الدارمی/الرقاق 58 (2815)، ویأتی عند المؤلف برقم: 1296 (حسن) (آگے آنے والی حدیث سے تقویت پا کر یہ روایت حسن ہے، ورنہ اس کے راوی ’’سلیمان‘‘ مجہول ہیں)»
وضاحت: ۱؎: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر اللہ تعالیٰ کے صلاۃ (درود) بھیجنے کا مطلب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مدح و ستائش اور تعظیم کرنا ہے، اور فرشتوں وغیرہ کے صلاۃ (درود) بھیجنے کا مطلب اللہ تعالیٰ سے اس مدح وستائش اور تعظیم میں طلب زیادتی ہے۔