عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے حجرے کا پردہ اٹھایا، اور لوگ ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پیچھے صف باندھے کھڑے تھے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگو! نبوت کی خوشخبری سنانے والی چیزوں میں سے کوئی چیز باقی نہیں بچی ہے سوائے سچے خواب کے جسے مسلمان دیکھے یا اس کے لیے کسی اور کو دکھایا جائے“، پھر فرمایا: ”سنو! مجھے رکوع و سجود میں قرآن پڑھنے سے روکا گیا ہے، رہا رکوع تو اس میں اپنے رب کی بڑائی بیان کرو، اور رہا سجدہ تو اس میں دعا کی کوشش کرو کیونکہ اس میں تمہاری دعا قبول کئے جانے کے لائق ہے“۔ [سنن نسائي/كتاب التطبيق/حدیث: 1046]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح مسلم/الصلاة 41 (479)، سنن ابی داود/فیہ 152 (876)، سنن ابن ماجہ/الرؤیا 1 (3899)، (تحفة الأشراف: 5812)، مسند احمد 1/219، سنن الدارمی/الصلاة 77 (1364، 1365)، ویأتی عند المؤلف في باب62 (برقم: 1121) (صحیح)»