الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن نسائي
باب سجود القرآن
ابواب: قرآن میں سجدوں کا بیان
61. بَابُ: تَخْفِيفِ الْقِيَامِ وَالْقِرَاءَةِ
61. باب: قیام اور قرأت کو ہلکا کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 982
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قال: حَدَّثَنَا الْعَطَّافُ بْنُ خَالِدٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، قال: دَخَلْنَا عَلَى أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، فَقَالَ:" صَلَّيْتُمْ" قُلْنَا:" نَعَمْ" قَالَ:" يَا جَارِيَةُ هَلُمِّي لِي وَضُوءًا مَا صَلَّيْتُ وَرَاءَ إِمَامٍ أَشْبَهَ صَلَاةً بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ إِمَامِكُمْ هَذَا" قَالَ زَيْدٌ: وَكَانَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ يُتِمُّ الرُّكُوعَ وَالسُّجُودَ وَيُخَفِّفُ الْقِيَامَ وَالْقُعُودَ.
زید بن اسلم کہتے ہیں کہ ہم انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے پاس آئے تو انہوں نے پوچھا: تم لوگوں نے نماز پڑھ لی؟ ہم نے کہا: جی ہاں! تو انہوں نے کہا: بیٹی! میرے لیے وضو کا پانی لاؤ، میں نے کسی امام کے پیچھے نماز نہیں پڑھی جس کی نماز تمہارے اس امام ۱؎ کی نماز سے بڑھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز سے مشابہت رکھتی ہو، زید کہتے ہیں: عمر بن عبدالعزیز رکوع اور سجدے مکمل کرتے اور قیام و قعود ہلکا کرتے تھے۔ [سنن نسائي/باب سجود القرآن/حدیث: 982]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 840)، مسند احمد 3/162، 163، 254، 255، 259 (صحیح) (آگے آنے والی حدیث سے تقویت پاکر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے)»

وضاحت: ۱؎: اس سے مراد خلیفہ راشد عمر بن عبدالعزیز ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

حدیث نمبر: 983
أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قال: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ، عَنِ الضَّحَّاكِ بْنِ عُثْمَانَ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قال:" مَا صَلَّيْتُ وَرَاءَ أَحَدٍ أَشْبَهَ صَلَاةً بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ فُلَانٍ" قَالَ سُلَيْمَانُ:" كَانَ يُطِيلُ الرَّكْعَتَيْنِ الْأُولَيَيْنِ مِنَ الظُّهْرِ وَيُخَفِّفُ الْأُخْرَيَيْنِ وَيُخَفِّفُ الْعَصْرَ وَيَقْرَأُ فِي الْمَغْرِبِ بِقِصَارِ الْمُفَصَّلِ وَيَقْرَأُ فِي الْعِشَاءِ بِوَسَطِ الْمُفَصَّلِ وَيَقْرَأُ فِي الصُّبْحِ بِطُوَلِ الْمُفَصَّلِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے کسی کے پیچھے ایسی نماز نہیں پڑھی جو فلاں ۱؎ کی نماز سے بڑھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے مشابہ ہو، سلیمان کہتے ہیں: وہ ظہر کی پہلی دو رکعتیں لمبی کرتے اور آخری دونوں رکعتیں ہلکی کرتے، اور عصر کو ہلکی کرتے، اور مغرب میں «قصارِ» مفصل پڑھتے تھے، اور عشاء میں «وساطِ» مفصل پڑھتے تھے، اور فجر میں «طوالِ» مفصل پڑھتے تھے۔ [سنن نسائي/باب سجود القرآن/حدیث: 983]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابن ماجہ/الإقامة 7 (827)، (تحفة الأشراف: 13484)، مسند احمد 2/300، 329، 330، 532 (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: فلاں سے مراد عمرو بن سلمہ رضی اللہ عنہ ہیں۔ ۲؎: مفصل قرآن کا آخری ساتواں حصہ ہے جس کی ابتداء صحیح قول کی بنا پر سورۃ «قٓ» سے ہوتی ہے، مفصل کی تین قسمیں ہیں طوال مفصل وساطِ مفصل، قصارِ مفصل سورۃ «ق» یا سورۃ «حجرات» سے لے کر «عم یتسألون» یا سورۃ «بروج» تک طوالِ مفصل ہے، اور وساطِ مفصل سورۃ «عم یتسألون» سے یا سورۃ «بروج» سے لے کر «والضحیٰ» یا سورۃ «لم یکن» تک ہے، اور قصار مفصل «والضحیٰ» یا «لم یکن» سے لے کر اخیر قرآن تک ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن