ام ہشام بنت حارثہ بن نعمان رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے «ق، والقرآن المجيد» کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے (سن سن کر) یاد کیا ہے، آپ اسے فجر میں (بکثرت) پڑھا کرتے تھے۔ [سنن نسائي/كتاب الافتتاح/حدیث: 950]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 18363)، مسند احمد 6/463 (شاذ) (اس کے راوی ’’ابن ابی الرجال‘‘ حافظہ کے کمزور ہیں اس لیے کبھی غلطی کر جاتے تھے، اور یہاں کر بھی گئے ہیں، محفوظ یہ ہے کہ منبر پر خطبہ میں پڑھنے کی بات ہے، جیسا کہ مؤلف کے یہاں بھی آ رہا ہے، دیکھئے رقم: 1412)»
قال الشيخ الألباني: شاذ والمحفوظ أن ذلك كان في خطبة الجمعة
زیاد بن علاقہ کے چچا قطبہ بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز فجر پڑھی، تو آپ نے ایک رکعت میں «والنخل باسقات لها طلع نضيد» پڑھی ۱؎، شعبہ کہتے ہیں: میں نے زیاد سے پر ہجوم بازار میں ملاقات کی تو انہوں نے کہا: سورۃ «ق» پڑھی۔ [سنن نسائي/كتاب الافتتاح/حدیث: 951]