الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن نسائي
كتاب الافتتاح
کتاب: نماز شروع کرنے کے مسائل و احکام
43. بَابُ: الْقِرَاءَةِ فِي الصُّبْحِ بِـ {ق}
43. باب: نماز فجر میں سورۃ «‏‏‏‏ق» ‏‏‏‏ پڑھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 950
أَخْبَرَنَا عِمْرَانُ بْنُ يَزِيدَ قال: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي الرِّجَالِ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ أُمِّ هِشَامٍ بِنْتِ حَارِثَةَ بْنِ النُّعْمَانِ قالت:" مَا أَخَذْتُ ق وَالْقُرْآنِ الْمَجِيدِ إِلَّا مِنْ وَرَاءِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّي بِهَا فِي الصُّبْحِ".
ام ہشام بنت حارثہ بن نعمان رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے «ق، والقرآن المجيد» کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے (سن سن کر) یاد کیا ہے، آپ اسے فجر میں (بکثرت) پڑھا کرتے تھے۔ [سنن نسائي/كتاب الافتتاح/حدیث: 950]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 18363)، مسند احمد 6/463 (شاذ) (اس کے راوی ’’ابن ابی الرجال‘‘ حافظہ کے کمزور ہیں اس لیے کبھی غلطی کر جاتے تھے، اور یہاں کر بھی گئے ہیں، محفوظ یہ ہے کہ منبر پر خطبہ میں پڑھنے کی بات ہے، جیسا کہ مؤلف کے یہاں بھی آ رہا ہے، دیکھئے رقم: 1412)»

قال الشيخ الألباني: شاذ والمحفوظ أن ذلك كان في خطبة الجمعة

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

حدیث نمبر: 951
أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، وَاللَّفْظُ لَهُ قال: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ زِيَادِ بْنِ عِلَاقَةَ قال: سَمِعْتُ عَمِّي يَقُولُ: صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصُّبْحَ" فَقَرَأَ فِي إِحْدَى الرَّكْعَتَيْنِ وَالنَّخْلَ بَاسِقَاتٍ لَهَا طَلْعٌ نَضِيدٌ"، قَالَ شُعْبَةُ: فَلَقِيتُهُ فِي السُّوقِ فِي الزِّحَامِ فَقَالَ ق.
زیاد بن علاقہ کے چچا قطبہ بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز فجر پڑھی، تو آپ نے ایک رکعت میں «والنخل باسقات لها طلع نضيد» پڑھی ۱؎، شعبہ کہتے ہیں: میں نے زیاد سے پر ہجوم بازار میں ملاقات کی تو انہوں نے کہا: سورۃ «ق» پڑھی۔ [سنن نسائي/كتاب الافتتاح/حدیث: 951]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح مسلم/الصلاة 35 (457)، سنن الترمذی/فیہ 112 (306)، سنن ابن ماجہ/إقامة 5 (816)، (تحفة الأشراف: 11087)، مسند احمد 4/322، سنن الدارمی/الصلاة 66 (1334، 1335) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: یعنی وہ سورۃ پڑھی جس میں یہ آیت ہے جزء بول کر کل مراد لیا گیا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم