عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی تو میں آپ کے بائیں کھڑا ہوا، تو آپ نے مجھے اپنے بائیں ہاتھ سے پکڑا، اور (پیچھے سے لا کر) اپنے دائیں کھڑا کر لیا۔ [سنن نسائي/كتاب الإمامة/حدیث: 843]
ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صبح کی نماز پڑھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا فلاں نماز میں موجود ہے؟“ لوگوں نے کہا: نہیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اور فلاں؟“ لوگوں نے کہا: نہیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ دونوں نمازیں (عشاء اور فجر) منافقین پر سب سے بھاری ہیں، اگر لوگ جان لیں کہ ان دونوں نمازوں میں کیا اجر و ثواب ہے، تو وہ ان دونوں میں ضرور آئیں خواہ چوتڑوں کے بل انہیں گھسٹ کر آنا پڑے، اور پہلی صف فرشتوں کی صف کی طرح ہے، اگر تم اس کی فضیلت جان لو تو تم اس میں شرکت کے لیے ایک دوسرے سے سبقت لے جانے کی کوشش کرو گے، کسی آدمی کا کسی آدمی کے ساتھ مل کر جماعت سے نماز پڑھنا تنہا نماز پڑھنے سے بہتر ہے ۱؎، اور ایک شخص کا دو آدمیوں کے ساتھ نماز پڑھنا اس کے ایک آدمی کے ساتھ نماز پڑھنے سے بہتر ہے، اور لوگ جتنا زیادہ ہوں گے اتنا ہی وہ نماز اللہ تعالیٰ کو زیادہ محبوب ہو گی“۔ [سنن نسائي/كتاب الإمامة/حدیث: 844]