نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صفیں درست فرماتے تھے جیسے تیر درست کئے جاتے ہیں، آپ نے ایک شخص کو دیکھا جس کا سینہ صف سے باہر نکلا ہوا تھا، تو میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”تم اپنی صفیں ضرور درست کر لیا کرو ورنہ اللہ تعالیٰ تمہارے چہروں کے درمیان اختلاف پیدا فر مادے گا“۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الإمامة/حدیث: 811]
وضاحت: ۱؎: چہروں کے درمیان اختلاف پیدا فرما دے گا، مطلب ہے کہ تمہارے درمیان پھوٹ ڈال دے گا جس کی وجہ سے تمہارے اندر تفرق و انتشار عام ہو جائے گا، اور بعض لوگوں نے کہا ہے اس کے حقیقی معنی مراد ہیں یعنی تمہارے چہروں کو گدّی کی طرف پھیر کر انہیں بدل اور بگاڑ دے گا۔
براء بن عازب رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے کندھوں اور سینوں پر ہاتھ پھیرتے ہوئے ۱؎ صفوں کے بیچ میں سے ایک کنارے سے دوسرے کنارے تک جاتے، اور فرماتے: ”اختلاف نہ کرو ۲؎ ورنہ تمہارے دل مختلف ہو جائیں“۳؎ نیز فرماتے: ”اللہ تعالیٰ اگلی صفوں پر اپنی رحمتیں نازل فرماتا ہے، اور اس کے فرشتے اس کے لیے دعائیں کرتے ہیں“۔ [سنن نسائي/كتاب الإمامة/حدیث: 812]