الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن نسائي
كتاب الإمامة
کتاب: امامت کے احکام و مسائل
23. بَابُ: مَنْ يَلِي الإِمَامَ ثُمَّ الَّذِي يَلِيهِ
23. باب: امام کے قریب کون لوگ ہوں پھر ان سے قریب کون ہوں؟
حدیث نمبر: 808
أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ أَبِي مَعْمَرٍ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ، قال: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْسَحُ مَنَاكِبَنَا فِي الصَّلَاةِ وَيَقُولُ:" لَا تَخْتَلِفُوا فَتَخْتَلِفَ قُلُوبُكُمْ لِيَلِيَنِّي مِنْكُمْ أُولُو الْأَحْلَامِ وَالنُّهَى، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ قَالَ أَبُو مَسْعُودٍ فَأَنْتُمُ الْيَوْمَ أَشَدُّ اخْتِلَافًا". قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: أَبُو مَعْمَرٍ اسْمُهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَخْبَرَةَ.
ابومسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں (صف بندی کے وقت) ہمارے کندھوں پر ہاتھ پھیرتے، اور فرماتے: تم آگے پیچھے نہ کھڑے ہو کہ تمہارے دلوں میں پھوٹ پڑ جائے، اور تم میں سے ہوش مند اور باشعور لوگ مجھ سے قریب رہیں، پھر وہ جو ان سے قریب ہوں، پھر وہ جو (اس وصف میں) ان سے قریب ہو، ابومسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: اسی بنا پر تم میں آج اختلافات زیادہ ہیں۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: ابومعمر کا نام عبداللہ بن سخبرہ ہے۔ [سنن نسائي/كتاب الإمامة/حدیث: 808]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح مسلم/الصلاة 28 (432)، سنن ابی داود/الصلاة 96 (674) مختصراً، سنن ابن ماجہ/إقامة 45 (976)، (تحفة الأشراف: 9994)، مسند احمد 4/122، سنن الدارمی/الصلاة 51 (1302)، ویأتی عند المؤلف برقم: 813 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

حدیث نمبر: 809
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ بْنِ عَلِيِّ بْنِ مُقَدَّمٍ، قال: حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ يَعْقُوبَ، قال: أَخْبَرَنِي التَّيْمِيُّ، عَنْ أَبِي مِجْلَزٍ، عَنْ قَيْسِ بنِ عُبَادٍ، قال: بَيْنَا أَنَا فِي الْمَسْجِدِ فِي الصَّفِّ الْمُقَدَّمِ فَجَبَذَنِي رَجُلٌ مِنْ خَلْفِي جَبْذَةً فَنَحَّانِي وَقَامَ مَقَامِي فَوَاللَّهِ مَا عَقَلْتُ صَلَاتِي فَلَمَّا انْصَرَفَ فَإِذَا هُوَ أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ فَقَالَ:" يَا فَتَى لَا يَسُؤْكَ اللَّهُ إِنَّ هَذَا عَهْدٌ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْنَا أَنْ نَلِيَهُ"، ثُمَّ اسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ فَقَالَ:" هَلَكَ أَهْلُ الْعُقَدِ" وَرَبِّ الْكَعْبَةِ ثَلَاثًا، ثُمَّ قَالَ:" وَاللَّهِ مَا عَلَيْهِمْ آسَى وَلَكِنْ آسَى عَلَى مَنْ أَضَلُّوا" قُلْتُ: يَا أَبَا يَعْقُوبَ مَا يَعْنِي بِأَهْلِ الْعُقَدِ قَالَ: الْأُمَرَاءُ.
قیس بن عباد کہتے ہیں کہ میں مسجد میں اگلی صف میں تھا کہ اسی دوران مجھے میرے پیچھے سے ایک شخص نے زور سے کھینچا، اور مجھے ہٹا کر میری جگہ خود کھڑا ہو گیا، تو قسم اللہ کی غصہ کے مارے مجھے اپنی نماز کا ہوش نہیں رہا، جب وہ (سلام پھیر کر) پلٹا تو کیا دیکھتا ہوں کہ وہ ابی بن کعب رضی اللہ عنہ ہیں تو انہوں نے مجھے مخاطب کر کے کہا: اے نوجوان! اللہ تجھے رنج و مصیبت سے بچائے! حقیقت میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ہمارا میثاق (عہد) ہے کہ ہم ان سے قریب رہیں، پھر وہ قبلہ رخ ہوئے، اور انہوں نے تین بار کہا: رب کعبہ کی قسم! تباہ ہو گئے اہل عقد، پھر انہوں نے کہا: لیکن ہمیں ان پر غم نہیں ہے، بلکہ غم ان پر ہے جو بھٹک گئے ہیں، میں نے پوچھا: اے ابو یعقوب! اہل عقد سے آپ کا کیا مطلب؟ تو انہوں نے کہا: امراء (حکام) مراد ہیں۔ [سنن نسائي/كتاب الإمامة/حدیث: 809]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 72)، مسند احمد 5/140 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح