الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن نسائي
كتاب القبلة
کتاب: قبلہ کے احکام و مسائل
3. بَابُ: اسْتِبَانَةِ الْخَطَإِ بَعْدَ الاِجْتِهَادِ
3. باب: کوشش اور اجتہاد کے بعد قبلہ کے غلط ہو جانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 746
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قال: بَيْنَمَا النَّاسُ بِقُبَاءَ فِي صَلَاةِ الصُّبْحِ، جَاءَهُمْ آتٍ، فَقَالَ: إِنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ" أُنْزِلَ عَلَيْهِ اللَّيْلَةَ قُرْآنٌ، وَقَدْ أُمِرَ أَنْ يَسْتَقْبِلَ الْقِبْلَةَ، فَاسْتَقْبِلُوهَا وَكَانَتْ وُجُوهُهُمْ إِلَى الشَّامِ فَاسْتَدَارُوا إِلَى الْكَعْبَةِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ لوگ مسجد قباء میں فجر کی نماز پڑھ رہے تھے کہ اسی دوران ایک آنے والا آیا، اور اس نے کہا: آج رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر کچھ قرآن نازل ہوا ہے، اور آپ کو حکم دیا گیا ہے کہ آپ قبلہ (کعبہ) کی طرف رخ کریں، تو ان لوگوں نے کعبہ کی طرف رخ کر لیا، اور حال یہ تھا کہ ان کے چہرے شام کی طرف تھے تو وہ کعبہ کی طرف (جنوب کی طرف) گھوم گئے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب القبلة/حدیث: 746]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر حدیث رقم: 494 (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: مطلب یہ ہے کہ تحری اور اجتہاد کے بعد آدمی نماز شروع کرے پھر نماز کے دوران ہی اسے غلط سمت میں نماز پڑھنے کا علم ہو جائے تو اپنا رخ پھیر کر صحیح سمت کی طرف کر لے، اور لاعلمی میں جو حصہ پڑھ چکا ہے اسے دوبارہ لوٹانے کی ضرورت نہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح