الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن نسائي
كتاب الأذان
کتاب: اذان کے احکام و مسائل
8. بَابُ: اجْتِزَاءِ الْمَرْءِ بِأَذَانِ غَيْرِهِ فِي الْحَضَرِ
8. باب: حضر میں دوسرے کی اذان پر آدمی کے اکتفاء کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 636
أَخْبَرَنِي زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ، قال: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قال: حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ مَالِكِ بْنِ الْحُوَيْرِثِ، قال: أَتَيْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ شَبَبَةٌ مُتَقَارِبُونَ، فَأَقَمْنَا عِنْدَهُ عِشْرِينَ لَيْلَةً، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَحِيمًا رَفِيقًا فَظَنَّ أَنَّا قَدِ اشْتَقْنَا إِلَى أَهْلِنَا، فَسَأَلَنَا عَمَّنْ تَرَكْنَاهُ مِنْ أَهْلِنَا، فَأَخْبَرْنَاهُ، فَقَالَ:" ارْجِعُوا إِلَى أَهْلِيكُمْ فَأَقِيمُوا عِنْدَهُمْ وَعَلِّمُوهُمْ وَمُرُوهُمْ، إِذَا حَضَرَتِ الصَّلَاةُ فَلْيُؤَذِّنْ لَكُمْ أَحَدُكُمْ وَلْيَؤُمَّكُمْ أَكْبَرُكُمْ".
مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، ہم سب نوجوان اور ہم عمر تھے، ہم نے آپ کے پاس بیس روز قیام کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم رحیم (بہت مہربان) اور نرم دل تھے، آپ نے سمجھا کہ ہم اپنے گھر والوں کے مشتاق ہوں گے، تو آپ نے ہم سے پوچھا: ہم اپنے گھروں میں کن کن لوگوں کو چھوڑ کر آئے ہیں؟ ہم نے آپ کو بتایا تو آپ نے فرمایا: تم اپنے گھر والوں کے پاس واپس جاؤ، (اور) ان کے پاس رہو، اور (جو کچھ سیکھا ہے اسے) ان لوگوں کو بھی سیکھاؤ، اور جب نماز کا وقت آ پہنچے تو انہیں حکم دو کہ تم میں سے کوئی ایک اذان کہے، اور تم میں سے جو بڑا ہو وہ امامت کرے۔ [سنن نسائي/كتاب الأذان/حدیث: 636]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/الأذان 17 (628) مطولاً، 18 (631) مطولاً، 35 (658)، 49 (685) مطولاً، 140 (819)، الأدب 27 (6008) مطولاً، أخبار الآحاد 1 (7246) مطولاً، صحیح مسلم/المساجد 53 (674) مطولاً، سنن ابی داود/الصلاة 61 (589)، (تحفة الأشراف: 11182)، ویأتی عند المؤلف (670) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

حدیث نمبر: 637
أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ، قال: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، قال: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ سَلَمَةَ، فَقَالَ لِي أَبُو قِلَابَةَ: هُوَ حَيٌّ أَفَلَا تَلْقَاهُ؟ قال أَيُّوبُ: فَلَقِيتُهُ فَسَأَلْتُهُ، فَقَالَ: لَمَّا كَانَ وَقْعَةُ الْفَتْحِ بَادَرَ كُلُّ قَوْمٍ بِإِسْلَامِهِمْ فَذَهَبَ أَبِي بِإِسْلَامِ أَهْلِ حِوَائِنَا فَلَمَّا قَدِمَ اسْتَقْبَلْنَاهُ، فَقَالَ: جِئْتُكُمْ وَاللَّهِ مِنْ عِنْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَقًّا، فَقَالَ:" صَلُّوا صَلَاةَ كَذَا فِي حِينِ كَذَا وَصَلَاةَ كَذَا فِي حِينِ كَذَا، فَإِذَا حَضَرَتِ الصَّلَاةُ فَلْيُؤَذِّنْ لَكُمْ أَحَدُكُمْ وَلْيَؤُمَّكُمْ أَكْثَرُكُمْ قُرْآنًا".
ایوب کہتے ہیں کہ ابوقلابہ نے مجھ سے کہا کہ عمرو بن سلمہ زندہ ہیں تم ان سے مل کیوں نہیں لیتے، (کہ براہ راست ان سے یہ حدیث سن لو) تو میں عمرو بن سلمہ رضی اللہ عنہ سے ملا، اور میں نے ان سے جا کر پوچھا تو انہوں نے کہا: جب فتح (مکہ) کا واقعہ پیش آیا، تو ہر قبیلہ نے اسلام لانے میں جلدی کی، تو میرے باپ (بھی) اپنی قوم کے اسلام لانے کی خبر لے کر گئے، جب وہ (واپس) آئے تو ہم نے ان کا استقبال کیا، تو انہوں نے کہا: اللہ کی قسم، میں اللہ کے سچے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے آیا ہوں، انہوں نے فرمایا ہے: فلاں نماز فلاں وقت اس طرح پڑھو، فلاں نماز فلاں وقت اس طرح، اور جب نماز کا وقت آ جائے تو تم میں سے کوئی ایک اذان دے، اور جسے قرآن زیادہ یاد ہو وہ تمہاری امامت کرے۔ [سنن نسائي/كتاب الأذان/حدیث: 637]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/المغازي 53 (4302) مطولاً، سنن ابی داود/الصلاة 61 (585، 586، 587)، (تحفة الأشراف: 4565)، مسند احمد 3/475، و5/29، 30، 71، ویأتي عند المؤلف بأرقام: 768، 790 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري