ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: ام المؤمنین صفیہ بنت حیی رضی اللہ عنہا کو حیض آ گیا ہے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”شاید وہ ہمیں روک لے گی، کیا اس نے تم لوگوں کے ساتھ طواف (افاضہ) نہیں کیا تھا؟“ انہوں نے عرض کیا: کیوں نہیں (ضرور کیا تھا)، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو پھر تو نکلو“۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الحيض والاستحاضة/حدیث: 391]
وضاحت: ۱؎: یعنی طواف زیارت جو فرض ہے ادا ہو چکا ہے اب صرف طواف وداع رہ گیا ہے جس کے لیے حائضہ کا ٹھہرنا ضروری نہیں، اور اگر طواف افاضہ نہ کیا ہو تو حیض سے فارغ ہونے تک مکہ میں انتظار کرے، اور طواف افاضہ کر کے ہی کے گھر واپس ہو، کیونکہ طواف افاضہ رکن حج ہے، فدیہ سے پورا نہیں ہو گا، اور موجودہ وقت میں فلائٹوں کی پریشانی کی وجہ سے انتظار ممکن نہ ہو تو صاف ستھرا ہو کر لنگوٹ باندھ کر اور عطر لگا کر حالت حیض ہی میں طواف افاضہ کر لے اور ایک فدیہ (دم) دیدے۔