الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن نسائي
ذكر ما يوجب الغسل وما لا يوجبه
ابواب: جن چیزوں سے غسل واجب ہو جاتا ہے اور جن سے نہیں ہوتا
197. بَابُ: التَّيَمُّمِ فِي السَّفَرِ
197. باب: سفر میں تیمم کا بیان۔
حدیث نمبر: 315
أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قال: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قال: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ صَالِحٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قال: حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ عَمَّارٍ، قال:" عَرَّسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأُولَاتِ الْجَيْشِ وَمَعَهُ عَائِشَةُ زَوْجَتُهُ فَانْقَطَعَ عِقْدُهَا مِنْ جَزْعِ ظِفَارِ، فَحُبِسَ النَّاسُ ابْتِغَاءَ عِقْدِهَا ذَلِكَ حَتَّى أَضَاءَ الْفَجْرُ وَلَيْسَ مَعَ النَّاسِ مَاءٌ، فَتَغَيَّظَ عَلَيْهَا أَبُو بَكْرٍ، فَقَالَ: حَبَسْتِ النَّاسَ وَلَيْسَ مَعَهُمْ مَاءٌ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ رُخْصَةَ التَّيَمُّمِ بِالصَّعِيدِ، قَالَ: فَقَامَ الْمُسْلِمُونَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَضَرَبُوا بِأَيْدِيهِمُ الْأَرْضَ ثُمَّ رَفَعُوا أَيْدِيَهُمْ وَلَمْ يَنْفُضُوا مِنَ التُّرَابِ شَيْئًا، فَمَسَحُوا بِهَا وُجُوهَهُمْ وَأَيْدِيَهُمْ إِلَى الْمَنَاكِبِ وَمِنْ بُطُونِ أَيْدِيهِمْ إِلَى الْآبَاطِ".
عمار رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کے پچھلے پہر اولات الجیش میں اترے، آپ کے ساتھ آپ کی بیوی عائشہ رضی اللہ عنہا بھی تھیں، تو ان کا ظفار کے مونگوں والا ہار ٹوٹ کر گر گیا، تو ان کے اس ہار کی تلاش میں لوگ روک لیے گئے یہاں تک کہ فجر روشن ہو گئی، اور لوگوں کے پاس پانی بالکل نہیں تھا، تو ابوبکر رضی اللہ عنہ عائشہ رضی اللہ عنہا پر ناراض ہوئے، اور کہنے لگے: تم نے لوگوں کو روک رکھا ہے اور حال یہ ہے کہ ان کے پاس پانی بالکل نہیں ہے، تو اللہ عزوجل نے مٹی سے تیمم کرنے کی رخصت نازل فرمائی، عمار رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: تو مسلمان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کھڑے ہوئے، اور ان لوگوں نے اپنے ہاتھوں کو زمین پر مارا، پھر انہیں بغیر جھاڑے اپنے چہروں اور اپنے ہاتھوں پر مونڈھوں تک اور اپنے ہاتھوں کے نیچے (کے حصہ پر) بغل تک مل لیا ۱؎۔ [سنن نسائي/ذكر ما يوجب الغسل وما لا يوجبه/حدیث: 315]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابی داود/الطھارة 123 (320)، (تحفة الأشراف 10357) مسند احمد 4/ 263، 264۔ (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: ایسا ان لوگوں نے اس وجہ سے کیا ہو گا کہ ممکن ہے پہلے یہی مشروع رہا ہو، پھر منسوخ ہو گیا ہو، یا ان لوگوں نے اپنے اجتہاد سے بغیر پوچھے ایسا کیا ہو۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح