الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن نسائي
ذكر ما يوجب الغسل وما لا يوجبه
ابواب: جن چیزوں سے غسل واجب ہو جاتا ہے اور جن سے نہیں ہوتا
189. بَابُ: بَوْلِ الصَّبِيِّ الَّذِي لَمْ يَأْكُلِ الطَّعَامَ
189. باب: دودھ پینے والے بچے کے پیشاب کا حکم۔
حدیث نمبر: 303
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنْ أُمِّ قَيْسٍ بِنْتِ مِحْصَنٍ، أَنَّهَا أَتَتْ بِابْنٍ لَهَا صَغِيرٍ لَمْ يَأْكُلِ الطَّعَامَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،" فَأَجْلَسَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حِجْرِهِ فَبَالَ عَلَى ثَوْبِهِ، فَدَعَا بِمَاءٍ فَنَضَحَهُ وَلَمْ يَغْسِلْهُ".
ام قیس بنت محصن رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ وہ اپنے ایک چھوٹے بیٹے کو جو ابھی کھانا نہیں کھاتا تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے کر آئیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اپنی گود میں بٹھا لیا، تو اس نے آپ کے کپڑے پر پیشاب کر دیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی منگایا، اور اس سے کپڑے پر چھینٹا مار، اور اسے دھویا نہیں۔ [سنن نسائي/ذكر ما يوجب الغسل وما لا يوجبه/حدیث: 303]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/الوضوء 59 (223)، الطب 10 (5693)، صحیح مسلم/الطہارة 31 (287)، سنن ابی داود/الطھارة 137 (374)، سنن الترمذی/الطھارة 54 (71)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 77 (524)، (تحفة الأشراف: 18342)، موطا امام مالک/الطھارة 30 (110)، مسند احمد 6/355، 356، سنن الدارمی/الطھارة 63 (768) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

حدیث نمبر: 304
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قالت:" أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِصَبِيٍّ فَبَالَ عَلَيْهِ، فَدَعَا بِمَاءٍ فَأَتْبَعَهُ إِيَّاهُ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک (دودھ پینے والا) بچہ لایا گیا، تو اس نے آپ کے اوپر پیشاب کر دیا، تو آپ نے پانی منگایا، اور اسے اس پر بہا دیا۔ [سنن نسائي/ذكر ما يوجب الغسل وما لا يوجبه/حدیث: 304]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/الوضوء 59 (222)، العقیقة 1 (5468)، الأدب 21 (6002)، الدعوات 30 (6355)، (تحفة الأشراف: 17163)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الطہارة 31 (286)، سنن ابن ماجہ/فیہ 77 (523)، موطا امام مالک/الطہارة30 (109) مسند احمد 6/52، 210، 212 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه