الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن نسائي
ذكر ما يوجب الغسل وما لا يوجبه
ابواب: جن چیزوں سے غسل واجب ہو جاتا ہے اور جن سے نہیں ہوتا
171. بَابُ: حَجْبِ الْجُنُبِ مِنْ قِرَاءَةِ الْقُرْآنِ
171. باب: جنبی کو قرآن پڑھنے سے روکنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 266
أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قال: أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَمَةَ، قال: أَتَيْتُ عَلِيًّا أَنَا وَرَجُلَانِ فَقَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَخْرُجُ مِنَ الْخَلَاءِ فَيَقْرَأُ الْقُرْآنَ وَيَأْكُلُ مَعَنَا اللَّحْمَ وَلَمْ يَكُنْ يَحْجُبُهُ عَنِ الْقُرْآنِ شَيْءٌ لَيْسَ الْجَنَابَةَ".
عبداللہ بن سلمہ بیان کرتے ہیں کہ میں اور دو آدمی علی رضی اللہ عنہ کے پاس آئے تو انہوں نے فرمایا: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم بیت الخلاء سے باہر تشریف لاتے تو قرآن مجید پڑھتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے ساتھ گوشت کھاتے اور آپ کو قرآن مجید پڑھنے سے جنابت کے سوا کوئی چیز مانع نہ ہوتی تھی۔ [سنن نسائي/ذكر ما يوجب الغسل وما لا يوجبه/حدیث: 266]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابی داود/الطھارة 91 (229) مطولاً، سنن الترمذی/الطھارة 111 (146)، بلفظ ــ’’یقرء نا القرآن‘‘ مختصرًا، سنن ابن ماجہ/فیہ 105 (594)، (تحفة الأشراف: 10186)، مسند احمد 1/83، 84، 107، 124، 134 (ضعیف) (اس کے راوی ’’عبد اللہ بن سلمہ“ مختلط ہو گئے تھے، اور عمرو کی ان سے روایت اختلاط کے بعد کی ہے)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

حدیث نمبر: 267
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ أَبُو يُوسُفَ الصَّيْدَلَانِيُّ الرِّقِّيُّ، قال: حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، قال: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ عَلِيٍّ، قال: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَقْرَأُ الْقُرْآنَ عَلَى كُلِّ حَالٍ لَيْسَ الْجَنَابَةَ".
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر حال میں قرآن پڑھتے تھے سوائے جنابت کے ۱؎۔ [سنن نسائي/ذكر ما يوجب الغسل وما لا يوجبه/حدیث: 267]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: اس عموم سے جنابت کی طرح عین پاخانہ و پیشاب کی حالت بھی خارج ہے، چوں کہ عقلاً یہ دونوں اس عموم میں داخل نہیں ہیں اسی لیے ان کے استثناء کی ضرورت محسوس نہیں ہوئی۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: حسن