ابوعبدالرحمٰن سلمی کہتے ہیں کہ علی رضی اللہ عنہ نے کہا: میں ایک ایسا آدمی تھا جسے کثرت سے مذی ۱؎ آتی تھی، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی (فاطمہ رضی اللہ عنہا) میرے عقد نکاح میں تھیں، جس کی وجہ سے میں نے خود آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھنے میں شرم محسوس کی، تو میں نے اپنے پہلو میں بیٹھے ایک آدمی سے کہا: تم پوچھو، تو اس نے پوچھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس میں وضو ہے“۱؎۔ [سنن نسائي/صفة الوضوء/حدیث: 152]
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے مقداد سے کہا: جب آدمی اپنی بیوی کے پاس جائے، اور مذی نکل آئے، اور جماع نہ کرے تو (اس پر کیا ہے؟) تم اس کے متعلق نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھو، میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بارے میں پوچھنے سے شرما رہا ہوں، کیونکہ آپ کی صاحبزادی میرے عقد نکاح میں ہیں، چنانچہ انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ اپنی شرمگاہ دھو لیں، اور نماز کی طرح وضو کر لیں“۔ [سنن نسائي/صفة الوضوء/حدیث: 153]
عائش بن انس سے روایت ہے کہ علی رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں ایک ایسا آدمی تھا جسے کثرت سے مذی آتی تھی، تو میں نے آپ کی صاحبزادی جو میرے عقد نکاح میں تھیں کی وجہ سے عمار بن یاسر کو حکم دیا کہ وہ (اس بارے میں) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھیں، (چنانچہ انہوں نے پوچھا) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس میں وضو کافی ہے“۔ [سنن نسائي/صفة الوضوء/حدیث: 154]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 10156) (منکر) (مقداد کی جگہ عمار بن یاسر کا ذکر منکر ہے، کیوں کہ اس سے پہلے کی صحیح حدیثوں مں مقداد کا ذکر آیا ہے)»
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ علی رضی اللہ عنہ نے عمار رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مذی کے بارے میں سوال کریں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ اپنی شرمگاہ دھو لیں، اور وضو کر لیں“۔ [سنن نسائي/صفة الوضوء/حدیث: 155]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 3550) (منکر) (مقداد کی جگہ عمار بن یاسر کا ذکر منکر ہے، کیوں کہ اس سے پہلے کی صحیح حدیثوں مں مقداد کا ذکر آیا ہے، کما تقدم)»
قال الشيخ الألباني: منكر والمحفوظ أن المأمور المقداد
مقداد بن اسود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ علی رضی اللہ عنہ نے انہیں حکم دیا کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس آدمی کے بارے میں سوال کریں جو اپنی بیوی سے قریب ہو اور اس سے مذی نکل آئے، تو اس پر کیا واجب ہے؟ (وضو یا غسل) کیونکہ میرے عقد نکاح میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی (فاطمہ رضی اللہ عنہا) ہیں، اس لیے میں (خود) آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھتے ہوئے شرما رہا ہوں، تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق پوچھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی ایسا پائے تو اپنی شرمگاہ پر پانی چھڑک لے اور نماز کے وضو کی طرح وضو کرے“۔ [سنن نسائي/صفة الوضوء/حدیث: 156]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابی داود/الطھارة 83 (207)، سنن ابن ماجہ/فیہ 70 (505)، (تحفة الأشراف: 11544)، موطا امام مالک/الطہارة 13 (53)، مسند احمد 6/4، 5 ویأتی عند المؤلف برقم: 441 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، ابو داود (207) ابن ماجه (505) وانظر الحديث الآتي (441) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 321
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے فاطمہ رضی اللہ عنہا کی وجہ سے مذی کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے خود پوچھنے میں شرم محسوس کی، تو مقداد بن اسود رضی اللہ عنہ کو حکم دیا تو انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس میں وضو واجب ہوتا ہے“۔ [سنن نسائي/صفة الوضوء/حدیث: 157]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/العلم 51 (132)، الوضوء 34 (178)، صحیح مسلم/الحیض 4 (303)، (تحفة الأشراف: 10264)، مسند احمد 1/80، 82، 103، 124، 140، ولہ طرق أخری عن علی۔ انظر الأرقام: 436-441 (صحیح)»