مغیرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھے کہ آپ نے میری پیٹھ پر ایک چھڑی لگائی ۱؎ اور آپ مڑے تو میں بھی آپ کے ساتھ مڑ گیا، یہاں تک کہ آپ ایک ایسی جگہ پر آئے جو ایسی ایسی تھی، اور اونٹ کو بٹھایا پھر آپ چلے، مغیرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: تو آپ چلتے رہے یہاں تک کہ میری نگاہوں سے اوجھل ہو گئے، پھر آپ (واپس) آئے، اور پوچھا: ”کیا تمہارے پاس پانی ہے؟“ میرے پاس میری ایک چھاگل تھی، اسے لے کر میں آپ کے پاس آیا، اور آپ پر انڈیلا، تو آپ نے اپنے دونوں ہتھیلیوں کو دھویا، چہرہ دھویا، اور دونوں بازو دھونے چلے، تو آپ ایک تنگ آستین کا شامی جبہ پہنے ہوئے ہوئے تھے (آستین چڑھ نہ سکی) تو اپنا ہاتھ جبہ کے نیچے سے نکالا، اور اپنا چہرہ اور اپنے دونوں بازو دھوئے - مغیرہ رضی اللہ عنہ نے آپ کی پیشانی کے کچھ حصے اور عمامہ کے کچھ حصے کا ذکر کیا، ابن عون کہتے ہیں: میں جس طرح چاہتا تھا اس طرح مجھے یاد نہیں ہے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں موزوں پر مسح کیا، پھر فرمایا: ”اب تو اپنی ضرورت پوری کر لے“، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے حاجت نہیں، تو ہم آئے دیکھا کہ عبدالرحمٰن بن عوف لوگوں کی امامت کر رہے تھے، اور وہ نماز فجر کی ایک رکعت پڑھا چکے تھے، تو میں بڑھا کہ انہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد کی خبر دے دوں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے منع فرما دیا، چنانچہ ہم نے جو نماز پائی اسے پڑھ لیا، اور جو حصہ فوت ہو گیا تھا اسے (بعد میں) پورا کیا۔ [سنن نسائي/صفة الوضوء/حدیث: 82]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر حدیث رقم: 79 (تحفة الأشراف: 11514) (صحیح) (بخاری کی روایت میں ’’ناصیہ‘‘ اور ’’عمامہ‘‘ کا ذکر نہیں ہے)»
وضاحت: ۱؎: یہاں مار سے تیز مار مراد نہیں بلکہ مطلب یہ ہے کہ پیٹھ میں چھڑی کونچی یہ بتانے کے لیے کہ ادھر مڑنا ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح ق لكن ليس عند خ ذكر الناصية والعمامة