عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس پانی کے بارے میں پوچھا گیا جس پر چوپائے اور درندے آتے جاتے ہوں؛ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب پانی دو قلہ ۱؎ ہو تو وہ گندگی کو اثر انداز نہیں ہونے دے گا“ یعنی اسے دفع کر دے گا؟ ۲؎۔ [سنن نسائي/ذكر الفطرة/حدیث: 52]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابی داود/الطہارة 33 (63)، (تحفة الأشراف: 7272)، سنن الترمذی/فیہ 50 (67)، سنن ابن ماجہ/فیہ 75 (517)، سنن الدارمی/الطہارة 55 (759)، مسند احمد 2/12، 23، 38، 107، ویأتي عند المؤلف في المیاہ 2 (برقم: 329) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یہ مطلب نہیں کہ وہ نجاست اٹھانے سے عاجز ہو گا کیونکہ یہ معنی لینے کی صورت میں «قلتین»(دو قلہ) کی تحدید بے معنی ہو جائے گی۔ «قُلّہ» سے مراد بڑا مٹکا ہوتا ہے کہ جس میں پانچ سو رطل پانی آتا ہے، یعنی اڑھائی مشک۔ ۲؎: حاکم کی روایت میں «لم يحمل الخبث» کی جگہ «لم ينجسه شيء» ہے، جس سے «لم يحمل الخبث» کے معنی کی وضاحت ہوتی ہے۔