الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن نسائي
ذكر الفطرة
ابواب: فطری (پیدائشی) سنتوں کا تذکرہ
17. بَابُ: الرُّخْصَةِ فِي تَرْكِ ذَلِكَ
17. باب: قضائے حاجت کے لیے دور نہ جانے کی رخصت کا بیان۔
حدیث نمبر: 18
أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قال: أَنْبَأَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ شَقِيقٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ، قَالَ: كُنْتُ أَمْشِي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" فَانْتَهَى إِلَى سُبَاطَةِ قَوْمٍ فَبَالَ قَائِمًا، فَتَنَحَّيْتُ عَنْهُ، فَدَعَانِي وَكُنْتُ عِنْدَ عَقِبَيْهِ حَتَّى فَرَغَ ثُمَّ تَوَضَّأَ وَمَسَحَ عَلَى خُفَّيْهِ".
حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چل رہا تھا کہ آپ لوگوں کے ایک کوڑے خانہ پر پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر پیشاب کیا ۱؎، میں آپ سے دور ہٹ گیا، تو آپ نے مجھے بلایا ۲؎، (تو جا کر) میں آپ کی دونوں ایڑیوں کے پاس (کھڑا) ہو گیا یہاں تک کہ آپ (پیشاب سے) فارغ ہو گئے، پھر آپ نے وضو کیا اور اپنے دونوں موزوں پر مسح کیا۔ [سنن نسائي/ذكر الفطرة/حدیث: 18]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/الوضوء 61 (224)، 26 (225) مختصراً، المظالم 27 (2471)، صحیح مسلم/الطہارة 22 (273)، سنن ابی داود/فیہ 12 (23)، سنن الترمذی/فیہ 9 (13)، سنن ابن ماجہ/فیہ 13 (305)، 84 (544)، (تحفة الأشراف: 3335)، «لم یذکر بولہ علیہ السلام» ، مسند احمد 5/382، 402، سنن الدارمی/الطہارة 9 (695) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: کھڑے ہو کر پیشاب کرنے کی علماء نے متعدد توجیہیں بیان کیں ہیں، سب سے مناسب توجیہ یہ ہے کہ اسے بیان جواز پر محمول کیا جائے، حافظ ابن حجر نے اسی کو راجح قرار دیا ہے۔ ۲؎: تاکہ میں آڑ بن جاؤں دوسرے لوگ آپ کو اس حالت میں نہ دیکھ سکیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه