عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس چیز کے زیادہ پینے سے نشہ آ جائے تو اسے تھوڑا سا پینا بھی حرام ہے“۔ [سنن نسائي/كتاب الأشربة/حدیث: 5610]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابن ماجہ/الٔجشربة 10 (3394)، (تحفة الأشراف: 8760)، مسند احمد (2/167، 179) (حسن صحیح)»
سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں تم لوگوں کو اس چیز کو تھوڑا سا پینے سے روکتا ہوں، جس کے زیادہ پی لینے سے نشہ آ جائے“۔ [سنن نسائي/كتاب الأشربة/حدیث: 5611]
سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس چیز کو تھوڑا سا پینے سے روکا جسے زیادہ پینے سے نشہ آ جائے۔ [سنن نسائي/كتاب الأشربة/حدیث: 5612]
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے معلوم تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم روزہ رکھ رہے ہیں، تو ایک دن میں نے نبیذ لے کر آپ کے افطار کرنے کے وقت کا انتظار کیا جسے میں نے آپ کے لیے کدو کی تونبی میں تیار کی تھی، میں اسے لے کر آپ کے پاس آیا تو آپ نے فرمایا: ”میرے پاس لاؤ“، میں نے اسے آپ کے پاس بڑھا دی، وہ جوش مار رہی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے اس دیوار سے مار دو، اس لیے کہ یہ ان لوگوں کا مشروب ہے جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان نہیں رکھتے“۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: اس میں دلیل ہے کہ نشہ لانے والی چیز حرام ہے، خواہ وہ زیادہ ہو یا کم، اور معاملہ ایسا نہیں ہے جیسا کہ حیلہ کرنے والے اپنے لیے کہتے ہیں کہ ایسے مشروب کا آخری گھونٹ حرام ہوتا ہے اور وہ گھونٹ حلال ہوتے ہیں جو پہلے پیے جا چکے ہیں اور اس سے پہلے رگوں میں سرایت کر چکے ہیں، اس بات میں علماء کے درمیان اختلاف نہیں پایا جاتا کہ پورا نشہ ابتدائی گھونٹوں کے علاوہ صرف آخری گھونٹ سے پیدا نہیں ہوتا ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الأشربة/حدیث: 5613]