الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن نسائي
كتاب الأشربة
کتاب: مشروبات (پینے والی چیزوں) کے احکام و مسائل
13. بَابُ: ذِكْرِ الْعِلَّةِ الَّتِي مِنْ أَجْلِهَا نَهَى عَنِ الْخَلِيطَيْنِ
13. باب: دو چیزوں سے بنی نبیذ کے ممنوع ہونے کے سبب کا بیان اس طرح کہ ایک چیز دوسری کو نشہ آور بنانے میں تقویت پہنچاتی ہے۔
حدیث نمبر: 5565
أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنِ وِقَاءِ بْنِ إِيَاسٍ، عَنْ الْمُخْتَارِ بْنِ فُلْفُلٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَجْمَعَ شَيْئَيْنِ نَبِيذًا يَبْغِي أَحَدُهُمَا عَلَى صَاحِبِهِ"، قَالَ: وَسَأَلْتُهُ عَنِ الْفَضِيخِ؟ فَنَهَانِي عَنْهُ، قَالَ:" كَانَ يَكْرَهُ الْمُذَنِّبَ مِنَ الْبُسْرِ مَخَافَةَ أَنْ يَكُونَا شَيْئَيْنِ فَكُنَّا نَقْطَعُهُ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نبیذ کے لیے ایسی دو چیزوں کو ملانے سے منع فرمایا کہ ان میں سے کوئی ایک دوسری کو تیزی سے نشہ آور بناتی ہے۔ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے فضیخ کے بارے میں پوچھا تو آپ نے مجھے اس سے منع فرمایا۔ آپ اس ادھ کچی کھجور کو بھی ناپسند فرماتے تھے جو ایک طرف سے پکنا شروع ہو رہی ہو، اس ڈر سے کہ وہ بھی گویا دو چیزیں ہیں۔ چنانچہ ہم اسے کاٹ کر پھینک دیتے تھے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الأشربة/حدیث: 5565]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 1583) (صحیح الإسناد)»

وضاحت: ۱؎: یعنی جتنا حصہ پک جاتا اس کو نکال کر پھینک دیتے اور باقی حصے کی نبیذ بنا لیتے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

حدیث نمبر: 5566
أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ هِشَامِ بْنِ حَسَّانَ، عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ، قَالَ: شَهِدْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ:" أُتِيَ بِبُسْرٍ مُذَنِّبٍ فَجَعَلَ يَقْطَعُهُ مِنْهُ".
ابوادریس کہتے ہیں کہ میں انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے پاس حاضر تھا ان کے پاس ایسی ادھ کچی کھجور لائی گئی جو ایک طرف سے پک رہی تھی، وہ اس میں سے اسے (پکے ہوئے حصے کو) کاٹ کر پھینکنے لگے۔ [سنن نسائي/كتاب الأشربة/حدیث: 5566]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 1711) (صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

حدیث نمبر: 5567
أَخْبَرَنَا سُوَيْدٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ، قَالَ قَتَادَةُ: كَانَ أَنَسٌ:" يَأْمُرُ بِالتَّذْنُوبِ فَيُقْرَضُ".
قتادہ کہتے ہیں کہ انس رضی اللہ عنہ ہمیں ایک طرف سے پکی ہوئی کھجور کے بارے میں کاٹ کر پھینکنے کا حکم دیتے۔ [سنن نسائي/كتاب الأشربة/حدیث: 5567]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 1224) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، سعيد بن أبى عروبة مدلس و لم يصرح بالسماع،وقتادة أيضًا لم يصرح بالسماع. انوار الصحيفه، صفحه نمبر 365

حدیث نمبر: 5568
أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ:" أَنَّهُ كَانَ لَا يَدَعُ شَيْئًا قَدْ أَرْطَبَ إِلَّا عَزَلَهُ عَنْ فَضِيخِهِ".
حمید سے روایت ہے کہ انس رضی اللہ عنہ جس قدر کھجور کا حصہ پک چکا ہوتا اسے فضیخ سے نکال پھینکتے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الأشربة/حدیث: 5568]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 715) (صحیح الإسناد)»

وضاحت: ۱؎: فضیخ ادھ کچی کھجور کے نبیذ کو بھی بولتے ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: حسن