ابن ابی ملیکہ کہتے ہیں کہ دو لڑکیاں طائف میں موزے (خف) بنایا کرتی تھیں، ان میں سے ایک باہر نکلی، تو اس کے ہاتھ سے خون نکل رہا تھا، اس نے بتایا کہ اس کی سہیلی نے اسے زخمی کیا ہے، لیکن دوسری نے انکار کیا، تو میں نے اس سلسلے میں ابن عباس رضی اللہ عنہما کو لکھا تو انہوں نے جواب لکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فیصلہ کیا کہ قسم تو مدعا علیہ سے لی جائے گی، اگر لوگوں کو ان کے دعوے کے مطابق (فیصلہ) مل جایا کرے تو بعض لوگ دوسرے لوگوں کے مال اور ان کی جان کا بھی دعویٰ کر بیٹھیں، اس لیے اس عورت کو بلا کر اس کے سامنے یہ آیت پڑھو: «إن الذين يشترون بعهد اللہ وأيمانهم ثمنا قليلا أولئك لا خلاق لهم في الآخرة»”جو لوگ اللہ کے عہد اور قسموں کو معمولی قیمت سے بیچ دیتے ہیں، ان کے لیے آخرت میں کوئی حصہ نہیں“(آل عمران: ۷۷) یہاں تک کہ آیت ختم کی، چنانچہ میں نے اسے بلایا اور یہ آیت اس کے سامنے تلاوت کی تو اس نے اس کا اعتراف کیا، جب انہیں (ابن عباس کو) یہ بات معلوم ہوئی تو خوش ہوئے۔ [سنن نسائي/كتاب آداب القضاة/حدیث: 5427]