وائل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر تھا جب قاتل کو مقتول کا ولی ایک رسی میں باندھ کر گھسیٹتا ہوا لایا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مقتول کے ولی سے فرمایا: ”کیا تم معاف کر دو گے؟“ وہ بولا: نہیں، آپ نے فرمایا: ”کیا دیت لو گے؟“ وہ بولا: نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو اسے قتل کرو گے؟“ کہا: جی ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے لے جاؤ“(اور قتل کرو) جب وہ چلا اور آپ کے پاس سے چلا گیا تو آپ نے اسے بلایا اور فرمایا: ”کیا معاف کر دو گے؟“ کہا: نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دیت لو گے؟“ کہا: نہیں، آپ نے فرمایا: ”تو اسے قتل کرو گے؟“ کہا: ہاں، آپ نے فرمایا: ”لے جاؤ اسے“(اور قتل کرو) جب وہ چلا اور آپ کے پاس سے چلا گیا تو آپ نے اسے بلایا اور فرمایا: ”کیا معاف کر دو گے؟“ کہا: نہیں، آپ نے فرمایا: ”دیت لو گے؟“ کہا: نہیں، آپ نے فرمایا: ”تو اسے قتل کرو گے؟“ کہا: ہاں، آپ نے فرمایا: ”لے جاؤ اسے“(اور قتل کرو) پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس وقت فرمایا: ”اگر تم اسے معاف کر دو تو یہ اپنے گناہ اور تمہارے (مقتول) ساتھی کے گناہ سمیٹ لے گا“، یہ سن کر اس نے معاف کر دیا اور اسے چھوڑ دیا، میں نے دیکھا کہ وہ اپنی رسی کھینچ رہا تھا۔ [سنن نسائي/كتاب آداب القضاة/حدیث: 5417]