الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن نسائي
كتاب الزاينة (من المجتبى)
کتاب: زینت اور آرائش کے احکام و مسائل
117. بَابُ: ذِكْرِ النَّهْىِ عَنِ الْمَشْىِ، فِي نَعْلٍ وَاحِدَةٍ
117. باب: ایک جوتا پہن کر چلنا منع ہے۔
حدیث نمبر: 5371
أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِذَا انْقَطَعَ شِسْعُ نَعْلِ أَحَدِكُمْ فَلَا يَمْشِ فِي نَعْلٍ وَاحِدَةٍ حَتَّى يُصْلِحَهَا".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کسی کے جوتے کا تسمہ ٹوٹ جائے تو ایک جوتا پہن کر نہ چلے یہاں تک کہ اسے ٹھیک کرا لے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الزاينة (من المجتبى)/حدیث: 5371]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 12459)، مسند احمد (2/ 528) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: ایسا کرنے سے آپ نے اس لیے منع کیا تاکہ ایک پاؤں اونچا اور دوسرا نیچا نہ رہے کیونکہ ایسی صورت میں پھسلنے کا خطرہ ہے، ساتھ ہی دوسروں کی نگاہ میں برا بھی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

حدیث نمبر: 5372
أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ أَبِي رَزِينٍ، قَالَ: رَأَيْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَضْرِبُ بِيَدِهِ عَلَى جَبْهَتِهِ , يَقُولُ: يَا أَهْلَ الْعِرَاقِ , تَزْعُمُونَ أَنِّي أَكْذِبُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَشْهَدُ لَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِذَا انْقَطَعَ شِسْعُ نَعْلِ أَحَدِكُمْ فَلَا يَمْشِ فِي الْأُخْرَى حَتَّى يُصْلِحَهَا".
ابورزین کہتے ہیں کہ میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو دیکھا وہ اپنی پیشانی پر ہاتھ مار رہے تھے، اور کہہ رہے تھے: عراق والو! تم کہتے ہو کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ گھڑتا، میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: جب تم میں سے کسی کے جوتے کا تسمہ ٹوٹ جائے تو ایک جوتا پہن کر نہ چلے یہاں تک کہ اسے ٹھیک کرا لے۔ [سنن نسائي/كتاب الزاينة (من المجتبى)/حدیث: 5372]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح مسلم/اللباس 19 (2098)، (تحفة الأشراف: 14608)، مسند احمد (2/42424، 480) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح