ابومنہال کہتے ہیں کہ شریک نے کچھ چاندی ادھار بیچی، پھر میرے پاس کر مجھے بتایا تو میں نے کہا: یہ درست نہیں، انہوں نے کہا: اللہ کی قسم! میں نے تو اسے بازار میں بیچا ہے، لیکن کسی نے اسے غلط نہیں کہا، چنانچہ میں براء بن عازب رضی اللہ عنہما کے پاس آ کر ان سے پوچھا تو انہوں نے کہا: مدینے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس آئے اور ہم اسی طرح سے بیچا کرتے تھے، تو آپ نے فرمایا: ”جب تک نقدا نقد ہو تو کوئی حرج نہیں، لیکن ادھار ہو تو یہ سود ہے“، پھر انہوں نے مجھ سے کہا: زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کے پاس جاؤ، میں نے ان کے پاس جا کر معلوم کیا تو انہوں نے بھی اسی جیسا بتایا۔ [سنن نسائي/كتاب البيوع/حدیث: 4579]
ابومنہال کہتے ہیں کہ میں نے براء بن عازب اور زید بن ارقم رضی اللہ عنہما سے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ہم دونوں تاجر تھے، ہم نے آپ سے بیع صرف (اثمان کی خرید و فروخت) کے بارے میں پوچھا، تو آپ نے فرمایا: ”اگر وہ نقدا نقد ہو تو کوئی حرج نہیں اور اگر ادھار ہو تو یہ صحیح نہیں“۔ [سنن نسائي/كتاب البيوع/حدیث: 4580]
ابومنہال کہتے ہیں کہ میں نے بیع صرف کے بارے میں براء بن عازب رضی اللہ عنہما سے پوچھا، تو انہوں نے کہا: زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے معلوم کر لو، وہ مجھ سے بہتر ہیں اور زیادہ جاننے والے ہیں۔ چنانچہ میں نے زید رضی اللہ عنہ سے پوچھا تو انہوں نے کہا: براء رضی اللہ عنہ سے معلوم کرو وہ مجھ سے بہتر ہیں اور زیادہ جاننے والے ہیں، تو ان دونوں نے کہا: ”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے کے بدلے چاندی ادھار بیچنے سے روکا ہے“۔ [سنن نسائي/كتاب البيوع/حدیث: 4581]