الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن نسائي
كتاب البيوع
کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
44. بَابُ: بَيْعِ الشَّعِيرِ بِالشَّعِيرِ
44. باب: جَو کے بدلے جَو بیچنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 4565
أَخْبَرَنَا الْمُؤَمَّلُ بْنُ هِشَامٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل وَهُوَ ابْنُ عُلَيَّةَ , عَنْ سَلَمَةَ بْنِ عَلْقَمَةَ , عَنْ ابْنِ سِيرِينَ , قَالَ: حَدَّثَنِي مُسْلِمُ بْنُ يَسَارٍ , وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُبَيْدٍ وَقَدْ كَانَ يُدْعَى ابْنَ هُرْمُزَ , قَالَ: جَمَعَ الْمَنْزِلُ بَيْنَ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ , وَبَيْنَ مُعَاوِيَةَ , حَدَّثَهُمْ عُبَادَةُ , قَالَ:" نَهَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الذَّهَبِ بِالذَّهَبِ , وَالْفِضَّةِ بِالْفِضَّةِ , وَالتَّمْرِ بِالتَّمْرِ , وَالْبُرِّ بِالْبُرِّ , وَالشَّعِيرِ بِالشَّعِيرِ , قَالَ أَحَدُهُمَا: وَالْمِلْحِ بِالْمِلْحِ , وَلَمْ يَقُلْهُ الْآخَرُ إِلَّا سَوَاءً بِسَوَاءٍ مِثْلًا بِمِثْلٍ قَالَ أَحَدُهُمَا: مَنْ زَادَ أَوِ ازْدَادَ فَقَدْ أَرْبَى , وَلَمْ يَقُلْهُ الْآخَرُ , وَأَمَرَنَا أَنْ نَبِيعَ الذَّهَبَ بِالْفِضَّةِ , وَالْفِضَّةَ بِالذَّهَبِ , وَالْبُرَّ بِالشَّعِيرِ , وَالشَّعِيرَ بِالْبُرِّ يَدًا بِيَدٍ كَيْفَ شِئْنَا".
مسلم بن یسار اور عبداللہ بن عبید (ابن عتیک) (ان کو ابن ہرمز بھی کہا جاتا ہے) بیان کرتے ہیں کہ عبادہ بن صامت اور معاویہ رضی اللہ عنہما ایک جگہ اکٹھا ہوئے، عبادہ رضی اللہ عنہ نے لوگوں سے حدیث بیان کی کہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سونا سونے کے بدلے، چاندی چاندی کے بدلے، کھجور کھجور کے بدلے، گیہوں گی ہوں کے بدلے اور جَو جَو کے بدلے (ان دونوں راویوں میں سے ایک نے کہا:) نمک نمک کے بدلے، (دوسرے نے یہ نہیں کہا) بیچنے سے منع کیا مگر برابر برابر، نقدا نقد (ان میں سے ایک نے کہا:) جس نے زیادہ دیا یا زیادہ طلب کیا، اس نے سود لیا، (اسے دوسرے (راوی) نے نہیں کہا) اور ہمیں حکم دیا کہ ہم سونا چاندی کے بدلے، چاندی سونے کے بدلے، گیہوں جَو کے بدلے اور جَو گیہوں کے بدلے بیچیں، نقدا نقد جس طرح چاہیں۔ [سنن نسائي/كتاب البيوع/حدیث: 4565]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

حدیث نمبر: 4566
أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ مَسْعُودٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ , قَالَ: حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ عَلْقَمَةَ , عَنْ مُحَمَّدٍ , قَالَ: حَدَّثَنِي مُسْلِمُ بْنُ يَسَارٍ , وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُبَيْدٍ , قَالَا: جَمَعَ الْمَنْزِلُ بَيْنَ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ , وَبَيْنَ مُعَاوِيَةَ , فَقَالَ عُبَادَةُ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَبِيعَ الذَّهَبَ بِالذَّهَبِ , وَالْوَرِقَ بِالْوَرِقِ , وَالْبُرَّ بِالْبُرِّ , وَالشَّعِيرَ بِالشَّعِيرِ , وَالتَّمْرَ بِالتَّمْرِ , قَالَ أَحَدُهُمَا: وَالْمِلْحَ بِالْمِلْحِ , وَلَمْ يَقُلِ الْآخَرُ إِلَّا سَوَاءً بِسَوَاءٍ مِثْلًا بِمِثْلٍ , قَالَ أَحَدُهُمَا: مَنْ زَادَ أَوِ ازْدَادَ فَقَدْ أَرْبَى , وَلَمْ يَقُلِ الْآخَرُ وَأَمَرَنَا أَنْ نَبِيعَ الذَّهَبَ بِالْوَرِقِ , وَالْوَرِقَ بِالذَّهَبِ , وَالْبُرَّ بِالشَّعِيرِ , وَالشَّعِيرَ بِالْبُرِّ يَدًا بِيَدٍ كَيْفَ شِئْنَا , فَبَلَغَ هَذَا الْحَدِيثُ مُعَاوِيَةَ فَقَامَ , فَقَالَ: مَا بَالُ رِجَالٍ يُحَدِّثُونَ أَحَادِيثَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ صَحِبْنَاهُ وَلَمْ نَسْمَعْهُ مِنْهُ , فَبَلَغَ ذَلِكَ عُبَادَةَ بْنَ الصَّامِتِ , فَقَامَ فَأَعَادَ الْحَدِيثَ , فَقَالَ: لَنُحَدِّثَنَّ بِمَا سَمِعْنَاهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" , وَإِنْ رَغِمَ مُعَاوِيَةُ. خَالَفَهُ قَتَادَةُ رَوَاهُ , عَنْ مُسْلِمِ بْنِ يَسَارٍ , عَنْ أَبِي الْأَشْعَثِ , عَنْ عُبَادَةَ.
مسلم بن یسار اور عبداللہ بن عبید کہتے ہیں کہ عبادہ بن صامت اور معاویہ رضی اللہ عنہما ایک جگہ اکٹھا ہوئے تو عبادہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا کہ ہم سونا سونے کے بدلے، چاندی چاندی کے بدلے، گیہوں گیہوں کے بدلے، جَو جَو کے بدلے اور کھجور کھجور کے بدلے بیچیں مگر نقدا نقد اور برابر برابر (ان دونوں راویوں میں سے کسی ایک نے کہا:) اور نمک نمک کے بدلے، (یہ دوسرے نے نہیں کہا اور پھر ان میں سے ایک نے کہا:) جس نے زیادہ دیا یا زیادہ کا مطالبہ کیا تو اس نے سود کا کام کیا، (یہ دوسرے نے نہیں کہا) اور آپ نے ہمیں حکم دیا کہ ہم سونا چاندی سے، چاندی سونے سے، گیہوں جَو سے اور جَو گیہوں سے نقدا نقد بیچیں، جس طرح چاہیں (یعنی کم و زیادتی)۔ جب یہ حدیث معاویہ رضی اللہ عنہ کو پہنچی تو انہوں نے کھڑے ہو کر کہا: کیا بات ہے آخر لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسی حدیثیں بیان کرتے ہیں جو ہم نے نہیں سنیں حالانکہ ہم بھی آپ کی صحبت میں رہے، یہ بات عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کو پہنچی تو وہ کھڑے ہوئے اور دوبارہ حدیث بیان کی اور بولے: ہم تو اسے ضرور بیان کریں گے جو ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے گرچہ معاویہ رضی اللہ عنہ کو یہ ناپسند ہو۔ قتادہ نے اس حدیث کو اس کے برعکس مسلم بن یسار سے، انہوں نے ابوالاشعث سے انہوں نے عبادہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے۔ [سنن نسائي/كتاب البيوع/حدیث: 4566]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر حدیث رقم: 4564 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

حدیث نمبر: 4567
أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ آدَمَ , عَنْ عَبْدَةَ , عَنْ ابْنِ أَبِي عَرُوبَةَ , عَنْ قَتَادَةَ , عَنْ مُسْلِمِ بْنِ يَسَارٍ , عَنْ أَبِي الْأَشْعَثِ الصَّنْعَانِيِّ , عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ , وَكَانَ بَدْرِيًّا وَكَانَ بَايَعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنْ لَا يَخَافَ فِي اللَّهِ لَوْمَةَ لَائِمٍ , أَنَّ عُبَادَةَ قَامَ خَطِيبًا , فَقَالَ:" أَيُّهَا النَّاسُ , إِنَّكُمْ قَدْ أَحْدَثْتُمْ بُيُوعًا لَا أَدْرِي مَا هِيَ أَلَا إِنَّ الذَّهَبَ بِالذَّهَبِ وَزْنًا بِوَزْنٍ تِبْرُهَا وَعَيْنُهَا , وَإِنَّ الْفِضَّةَ بِالْفِضَّةِ وَزْنًا بِوَزْنٍ تِبْرُهَا وَعَيْنُهَا , وَلَا بَأْسَ بِبَيْعِ الْفِضَّةِ بِالذَّهَبِ يَدًا بِيَدٍ , وَالْفِضَّةُ أَكْثَرُهُمَا , وَلَا تَصْلُحُ النَّسِيئَةُ أَلَا إِنَّ الْبُرَّ بِالْبُرِّ , وَالشَّعِيرَ بِالشَّعِيرِ مُدْيًا بِمُدْيٍ , وَلَا بَأْسَ بِبَيْعِ الشَّعِيرِ بِالْحِنْطَةِ يَدًا بِيَدٍ , وَالشَّعِيرُ أَكْثَرُهُمَا , وَلَا يَصْلُحُ نَسِيئَةً أَلَا وَإِنَّ التَّمْرَ بِالتَّمْرِ مُدْيًا بِمُدْيٍ , حَتَّى ذَكَرَ الْمِلْحَ مُدًّا بِمُدٍّ , فَمَنْ زَادَ أَوِ اسْتَزَادَ فَقَدْ أَرْبَى".
عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے (وہ بدری صحابی ہیں، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی تھی کہ وہ اللہ کے معاملے میں کسی ملامت کرنے والے کی ملامت سے نہ ڈریں گے) کہ وہ خطاب کرنے کے لیے کھڑے ہوئے اور کہا: لوگو! تم نے خرید و فروخت سے متعلق بعض ایسی چیزیں ایجاد کر لی ہیں کہ میں نہیں جانتا کہ وہ کیا ہیں؟ سنو! سونا سونے کے بدلے، برابر برابر وزن کا ہو، ڈلا ہو یا سکہ، چاندی چاندی کے بدلے برابر برابر وزن ڈالا ہو یا سکہ، اور کوئی حرج نہیں (یعنی) چاندی کو سونے سے نقدا نقد بیچنے میں جب کہ چاندی زیادہ ہو، البتہ اس میں «نسیئہ» (ادھار) درست نہیں، سنو! گیہوں گیہوں کے بدلے، اور جَو جَو کے بدلے برابر برابر ہو، البتہ جَو گیہوں کے بدلے نقدا نقد بیچنے میں کوئی حرج نہیں جب جَو زیادہ ہو لیکن «نسیئہ» (ادھار) درست نہیں، سنو! کھجور کھجور کے بدلے برابر برابر ہو یہاں تک کہ انہوں نے ذکر کیا کہ نمک (نمک کے بدلے) برابر برابر ہو، جس نے زیادہ دیا، یا زیادہ کا مطالبہ کیا تو اس نے سود لیا۔ [سنن نسائي/كتاب البيوع/حدیث: 4567]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح مسلم/المساقاة 15 (البیوع 36) (1587)، سنن ابی داود/البیوع 12 (3349)، سنن الترمذی/البیوع 23 (1240)، (تحفة الأشراف: 5089)، مسند احمد (5/314، 320) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

حدیث نمبر: 4568
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى , وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ , قَالَا: حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا هَمَّامٌ , قَالَ: حَدَّثَنَا قَتَادَةُ , عَنْ أَبِي الْخَلِيلِ , عَنْ مُسْلِمٍ الْمَكِّيِّ , عَنْ أَبِي الْأَشْعَثِ الصَّنْعَانِيِّ , عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الذَّهَبُ بِالذَّهَبِ تِبْرُهُ وَعَيْنُهُ وَزْنًا بِوَزْنٍ , وَالْفِضَّةُ بِالْفِضَّةِ تِبْرُهُ وَعَيْنُهُ وَزْنًا بِوَزْنٍ , وَالْمِلْحُ بِالْمِلْحِ , وَالتَّمْرُ بِالتَّمْرِ , وَالْبُرُّ بِالْبُرِّ , وَالشَّعِيرُ بِالشَّعِيرِ سَوَاءً بِسَوَاءٍ , مِثْلًا بِمِثْلٍ , فَمَنْ زَادَ أَوِ ازْدَادَ فَقَدْ أَرْبَى" , وَاللَّفْظُ لِمُحَمَّدٍ لَمْ يَذْكُرِ ابْنُ يَعْقُوبَ , وَالشَّعِيرُ بِالشَّعِيرِ.
عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سونا سونے کے بدلے، ڈلا ہو یا سکہ، برابر برابر ہو، چاندی چاندی کے بدلے ڈالا ہو یا سکہ، برابر برابر ہو، نمک نمک کے بدلے، کھجور کھجور کے بدلے، گیہوں گیہوں کے بدلے اور جَو جَو کے بدلے برابر برابر اور یکساں ہو، لہٰذا جو زیادہ دے یا زیادہ کا مطالبہ کرے تو اس نے سود لیا۔ یہ الفاظ محمد بن المثنیٰ کے ہیں، ابراہیم بن یعقوب نے جَو جَو کے بدلے کا ذکر نہیں کیا۔ [سنن نسائي/كتاب البيوع/حدیث: 4568]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظرما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

حدیث نمبر: 4569
أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ مَسْعُودٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ , عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ عَلِيٍّ , أَنَّ أَبَا الْمُتَوَكِّلِ مَرَّ بِهِمْ فِي السُّوقِ , فَقَامَ إِلَيْهِ قَوْمٌ أَنَا مِنْهُمْ , قَالَ:" قُلْنَا أَتَيْنَاكَ لِنَسْأَلَكَ عَنِ الصَّرْفِ؟ , قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ , قَالَ لَهُ رَجُلٌ: مَا بَيْنَكَ وَبَيْنَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَيْرُ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ؟ , قَالَ: لَيْسَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ غَيْرُهُ , قَالَ: فَإِنَّ الذَّهَبَ بِالذَّهَبِ , وَالْوَرِقَ بِالْوَرِقِ , قَالَ سُلَيْمَانُ: أَوْ قَالَ: وَالْفِضَّةَ بِالْفِضَّةِ , وَالْبُرَّ بِالْبُرِّ , وَالشَّعِيرَ بِالشَّعِيرِ , وَالتَّمْرَ بِالتَّمْرِ , وَالْمِلْحَ بِالْمِلْحِ , سَوَاءً بِسَوَاءٍ , فَمَنْ زَادَ عَلَى ذَلِكَ , أَوِ ازْدَادَ , فَقَدْ أَرْبَى , وَالْآخِذُ وَالْمُعْطِي فِيهِ سَوَاءٌ".
سلیمان بن علی سے روایت ہے کہ بازار میں ان کے پاس سے ابوالمتوکل کا گزر ہوا، تو کچھ لوگ ان کے پاس گئے، ان لوگوں میں میں بھی تھا، ہم نے کہا: ہم آپ کے پاس آئے ہیں تاکہ آپ سے بیع صرف ۱؎ کے بارے میں پوچھیں، تو انہوں نے کہا: میں نے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کو (کہتے) سنا، (اس پر) ایک شخص نے ان سے کہا: آپ کے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے درمیان ابوسعید رضی اللہ عنہ کے علاوہ اور کوئی نہیں ہے؟ انہوں نے کہا: میرے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے درمیان ان (ابوسعید رضی اللہ عنہ) کے علاوہ کوئی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا: سونا سونے کے بدلے اور چاندی چاندی کے بدلے اور گیہوں گیہوں کے بدلے، جَو جَو کے بدلے، کھجور کھجور کے بدلے، نمک نمک کے بدلے برابر برابر ہو، اب جو اس میں زیادہ دے یا زیادہ کا مطالبہ کرے تو اس نے سود کا کام کیا، اور سود لینے اور دینے والے (جرم میں) دونوں برابر ہیں۔ [سنن نسائي/كتاب البيوع/حدیث: 4569]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح مسلم/المساقاة 15 (البیوع36) (1587)، (تحفة الأشراف: 4255)، مسند احمد (3/49، 66، 97) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: سونا چاندی کو سونا چاندی کے بدلے نقدا بیچنا بیع صرف ہے، اور اسی کو «بیع اثمان» بھی کہتے ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

حدیث نمبر: 4570
أَخْبَرَنِي هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ , قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ , قَالَ: قَالَ إِسْمَاعِيل: حَدَّثَنَا حَكِيمُ بْنُ جَابِرٍ. ح وَأَنْبَأَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ , قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى , عَنْ إِسْمَاعِيل , قَالَ: حَدَّثَنَا حَكِيمُ بْنُ جَابِرٍ , عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ , قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" الذَّهَبُ الْكِفَّةُ بِالْكِفَّةِ" , وَلَمْ يَذْكُرْ يَعْقُوبُ: الْكِفَّةُ بِالْكِفَّةِ , فَقَالَ مُعَاوِيَةُ: إِنَّ هَذَا لَا يَقُولُ شَيْئًا , قَالَ عُبَادَةُ: إِنِّي وَاللَّهِ مَا أُبَالِي أَنْ لَا أَكُونَ بِأَرْضٍ يَكُونُ بِهَا مُعَاوِيَةُ , إِنِّي أَشْهَدُ أَنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ ذَلِكَ.
عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: سونا ایک پلڑا دوسرے پلڑے کے برابر ہو، تو معاویہ رضی اللہ عنہ نے کہا: یہ بات تو میرے سمجھ میں نہیں آتی، تو عبادہ رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کی قسم! مجھے پروا نہیں اگر میں اس سر زمین میں نہ رہوں جہاں معاویہ رضی اللہ عنہ رہیں، میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے۔ [سنن نسائي/كتاب البيوع/حدیث: 4570]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 5084)، مسند احمد (5/319) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح