ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ اعرابیوں (دیہاتیوں) کی ایک جماعت عید الاضحی کے دن مدینے آئی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کھاؤ اور تین دن تک ذخیرہ کر کے رکھو“، اس کے بعد لوگوں نے کہا: اللہ کے رسول! لوگ اپنی قربانی سے فائدہ اٹھاتے تھے، ان کی چربی اٹھا کر رکھ لیتے اور ان کی کھالوں سے مشکیں بناتے تھے۔ آپ نے فرمایا: ”تو اب کیا ہوا؟“ وہ بولا: جو آپ نے قربانی کے گوشت جمع کر کے رکھنے سے روک دیا، آپ نے فرمایا: ”میں نے تو صرف اس جماعت کی وجہ سے روکا تھا جو مدینے آئی تھی، کھاؤ، ذخیرہ کرو اور صدقہ کرو“۔ [سنن نسائي/كتاب الضحايا/حدیث: 4436]
عابس کہتے ہیں کہ میں نے عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس جا کر عرض کیا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تین دن بعد قربانی کا گوشت کھانے سے منع فرماتے تھے؟ بولیں: ہاں، لوگ سخت محتاج اور ضروت مند تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چاہا کہ مالدار لوگ غریبوں کو کھلائیں، پھر بولیں: میں نے آل محمد (گھر والوں) کو دیکھا کہ وہ لوگ پائے پندرہ دن بعد کھاتے تھے، میں نے کہا: یہ کس وجہ سے؟ وہ ہنسیں اور بولیں: محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر والوں نے کبھی بھی تین دن تک سالن روٹی پیٹ بھر کر نہیں کھائی یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ عزوجل کے پاس تشریف لے گئے۔ [سنن نسائي/كتاب الضحايا/حدیث: 4437]
عابس کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے قربانی کے گوشت کے متعلق سوال کیا تو انہوں نے کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ایک ایک مہینے تک قربانی کے پائے رکھ چھوڑتے، پھر آپ اسے کھاتے۔ [سنن نسائي/كتاب الضحايا/حدیث: 4438]
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین دن سے زیادہ قربانی کا گوشت اٹھا کر رکھنے سے منع فرمایا پھر فرمایا: ”کھاؤ اور لوگوں کو کھلاؤ“۔ [سنن نسائي/كتاب الضحايا/حدیث: 4439]