مخارق رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص نے آ کر کہا: میرے پاس ایک شخص آتا ہے اور میرا مال چھینتا ہے؟ آپ نے فرمایا: ”تو تم اسے اللہ کی یاد دلاؤ“، اس نے کہا: اگر وہ اللہ کو یاد نہ کرے، آپ نے فرمایا: ”تو تم اس کے خلاف اپنے اردگرد کے مسلمانوں سے مدد طلب کرو“۔ اس نے کہا: اگر میرے اردگرد کوئی مسلمان نہ ہو تو؟ آپ نے فرمایا: ”حاکم سے مدد طلب کرو۔ اس نے کہا: اگر حاکم بھی مجھ سے دور ہو؟ آپ نے فرمایا: اپنے مال کے لیے لڑو، یہاں تک کہ اگر تم مارے گئے تو آخرت کے شہداء میں سے ہو گے ۱؎ یا اپنے مال کو بچا لو گے“۔ [سنن نسائي/كتاب تحريم الدم/حدیث: 4086]
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ کا کیا حکم ہے اگر کوئی میرا مال ظلم سے لینے آئے؟ آپ نے فرمایا: ”انہیں اللہ کی قسم دو“، اس نے کہا: اگر وہ نہ مانیں؟ آپ نے فرمایا: ”انہیں اللہ کی قسم دو“ , اس نے کہا: اگر وہ نہ مانیں؟ آپ نے فرمایا: ”انہیں اللہ کی قسم دو“، اس نے کہا: پھر بھی وہ نہ مانیں؟ آپ نے فرمایا: ”پھر ان سے لڑو، اگر تم مارے گئے تو جنت میں ہو گے ۱؎ اور اگر تم نے انہیں مار دیا تو وہ جہنم میں ہوں گے“۔ [سنن نسائي/كتاب تحريم الدم/حدیث: 4087]
وضاحت: ۱؎: جنت میں جانے کے اسباب میں سے ایک سبب اپنے مال کی حفاظت میں مارا جانا بھی ہے، یہ مطلب نہیں ہے کہ اگر کسی کے پاس نہ عقیدہ صحیح ہو نہ ہی صوم و صلاۃ اور دوسرے احکام شریعت کی پاکی پابندی اور ایسا آدمی اپنے مال کی حفاظت میں مارا جائے تو سیدھے جنت میں چلا جائے گا۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر عرض کیا: اللہ کے رسول! اگر کوئی میرا مال چھینے تو آپ کیا کہتے ہیں؟ آپ نے فرمایا: ”انہیں اللہ کی قسم دو“، اس نے کہا: اگر وہ نہ مانیں؟ آپ نے فرمایا: ”تم انہیں اللہ کی قسم دو“، اس نے کہا: اگر وہ نہ مانیں تو؟ آپ نے فرمایا: ”تم انہیں اللہ کی قسم دو“، اس نے کہا: اگر وہ پھر بھی نہ مانیں تو؟ آپ نے فرمایا: ”تو تم ان سے لڑو، اب اگر تم مارے گئے تو جنت میں ہو گے اور اگر تم نے مار دیا تو وہ جہنم میں ہو گا“۔ [سنن نسائي/كتاب تحريم الدم/حدیث: 4088]