الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن نسائي
كتاب المزارعة
کتاب: مزارعت (بٹائی پر زمین دینے) کے احکام و مسائل
0. بَابُ: 5 - باب شَرِكَةِ مُفَاوَضَةٍ بَيْنَ أَرْبَعَةٍ عَلَى مَذْهَبِ مَنْ يُجِيزُهَا
0. باب: چار افراد کے درمیان شرکت مفاوضہ کی دستاویز اس شخص کے مذہب کے مطابق جو اسے جائز سمجھتا ہے۔
حدیث نمبر: Q3969
قَالَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى ‏‏{‏‏يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَوْفُوا بِالْعُقُودِ‏‏}‏‏ هَذَا مَا اشْتَرَكَ عَلَيْهِ فُلاَنٌ وَفُلاَنٌ وَفُلاَنٌ وَفُلاَنٌ بَيْنَهُمْ شَرِكَةَ مُفَاوَضَةٍ فِي رَأْسِ مَالٍ جَمَعُوهُ بَيْنَهُمْ مِنْ صِنْفٍ وَاحِدٍ وَنَقْدٍ وَاحِدٍ وَخَلَطُوهُ وَصَارَ فِي أَيْدِيهِمْ مُمْتَزِجًا لاَ يُعْرَفُ بَعْضُهُ مِنْ بَعْضٍ وَمَالُ كُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمْ فِي ذَلِكَ وَحَقُّهُ سَوَاءٌ عَلَى أَنْ يَعْمَلُوا فِي ذَلِكَ كُلِّهِ وَفِي كُلِّ قَلِيلٍ وَكَثِيرٍ سَوَاءً مِنَ الْمُبَايَعَاتِ وَالْمُتَاجَرَاتِ نَقْدًا وَنَسِيئَةً بَيْعًا وَشِرَاءً فِي جَمِيعِ الْمُعَامَلاَتِ وَفِي كُلِّ مَا يَتَعَاطَاهُ النَّاسُ بَيْنَهُمْ مُجْتَمِعِينَ بِمَا رَأَوْا وَيَعْمَلَ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمْ عَلَى انْفِرَادِهِ بِكُلِّ مَا رَأَى وَكُلِّ مَا بَدَا لَهُ جَائِزٌ أَمْرُهُ فِي ذَلِكَ عَلَى كُلِّ وَاحِدٍ مِنْ أَصْحَابِهِ وَعَلَى أَنَّهُ كُلُّ مَا لَزِمَ كُلَّ وَاحِدٍ مِنْهُمْ عَلَى هَذِهِ الشَّرِكَةِ الْمَوْصُوفَةِ فِي هَذَا الْكِتَابِ مِنْ حَقٍّ وَمِنْ دَيْنٍ فَهُوَ لاَزِمٌ لِكُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمْ مِنْ أَصْحَابِهِ الْمُسَمِّينَ مَعَهُ فِي هَذَا الْكِتَابِ وَعَلَى أَنَّ جَمِيعَ مَا رَزَقَهُمُ اللَّهُ فِي هَذِهِ الشَّرِكَةِ الْمُسَمَّاةِ فِيهِ وَمَا رَزَقَ اللَّهُ كُلَّ وَاحِدٍ مِنْهُمْ فِيهَا عَلَى حِدَتِهِ مِنْ فَضْلٍ وَرِبْحٍ فَهُوَ بَيْنَهُمْ جَمِيعًا بِالسَّوِيَّةِ وَمَا كَانَ فِيهَا مِنْ نَقِيصَةٍ فَهُوَ عَلَيْهِمْ جَمِيعًا بِالسَّوِيَّةِ بَيْنَهُمْ وَقَدْ جَعَلَ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْ فُلاَنٍ وَفُلاَنٍ وَفُلاَنٍ وَفُلاَنٍ كُلَّ وَاحِدٍ مِنْ أَصْحَابِهِ الْمُسَمِّينَ فِي هَذَا الْكِتَابِ مَعَهُ وَكِيلَهُ فِي الْمُطَالَبَةِ بِكُلِّ حَقٍّ هُوَ لَهُ وَالْمُخَاصَمَةِ فِيهِ وَقَبْضِهِ وَفِي خُصُومَةِ كُلِّ مَنِ اعْتَرَضَهُ بِخُصُومَةٍ وَكُلِّ مَنْ يُطَالِبُهُ بِحَقٍّ وَجَعَلَهُ وَصِيَّهُ فِي شَرِكَتِهِ مِنْ بَعْدِ وَفَاتِهِ وَفِي قَضَاءِ دُيُونِهِ وَإِنْفَاذِ وَصَايَاهُ وَقَبِلَ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمْ مِنْ كُلِّ وَاحِدٍ مِنْ أَصْحَابِهِ مَا جَعَلَ إِلَيْهِ مِنْ ذَلِكَ كُلِّهِ أَقَرَّ فُلاَنٌ وَفُلاَنٌ وَفُلاَنٌ وَفُلاَنٌ‏.
‏‏‏‏ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: «يا أيها الذين آمنوا أوفوا بالعقود» اے ایمان والو! اپنے وعدے پورے کرو (المائدة: 1) یہ وہ تحریر (عہد نامہ) ہے جس کی رو سے فلاں فلاں، فلاں اور فلاں بطور مفاوضہ رأس المال (اصل پونجی) میں شریک ہوئے ہیں جس کو سب لوگوں نے جمع کیا تھا جو ایک ہی قسم کا مال اور ایک ہی سکے کا تھا، اسے انہوں نے ملا دیا اور اب مل کر سب کے قبضے میں اس طرح آ گیا کہ اب کسی کا حصہ پہنچانا نہیں جاتا، اور اب سب کا مال اور حصہ برابر ہے، اس شرط پر کہ وہ سب مل کر محنت کریں گے، اس میں بھی اور اس کے علاوہ میں بھی خواہ کم ہو یا زیادہ، ہر طرح کے معاملات اور لین دین خواہ ادھار ہوں یا نقد، خرید رہے ہوں یا بیچ رہے ہوں، ہر طرح کے معاملات جسے لوگ کرتے ہیں، سب مل کر کریں یا الگ الگ، مگر ہر ایک کا معاملہ اس کے شریکوں پر جائز و نافذ ہو گا، اور جو اس شرکت کی رو سے کسی شریک پر حق یا قرض لازم ہو تو وہ ہراس شخص پر لازم ہو گا جن کا نام اس تحریر (معاہدہ) میں درج ہے اور اللہ تعالیٰ جو نفع یا بچت دے گا وہ سب آپس میں برابر تقسیم ہو گی اور جو نقصان (گھاٹا) ہو گا وہ بھی سب پر برابر برابر تقسیم ہو گا، ان چاروں اشخاص میں سے ہر ایک نے دوسرے کو اپنے ساتھیوں میں سے جن کے نام اس عہد نامہ میں لکھے ہیں اپنا اپنا وکیل (ایجنٹ) بنایا، ہر ایک کو حق کے مطالبے کے لیے، خصومت کرنے (عدالت میں مقدمہ دائر کرنے) کے لیے اور وصول کرنے کے لیے یا کوئی جو کچھ مطالبہ کرے اس کا جواب دینے کے لیے اور اس کو اپنا وصی بنایا اس شرکت میں اپنے مرنے کے بعد اپنے قرضوں کو ادا کرنے اور وصیتوں کو پورا کرنے کے لیے۔ ہر ایک نے ان چاروں میں سے ایک دوسرے کے کام قبول کیے جو اسے سونپے گئے۔ ان سب باتوں پر فلاں اور فلاں اور فلاں اور فلاں نے عہد و اقرار کیا۔ [سنن نسائي/كتاب المزارعة/حدیث: Q3969]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «t»

وضاحت: شرکت مفاوضہ یہ ہے کہ دو آدمی کی ساری ملکیت دونوں کے مابین اس طرح ہو کہ دونوں ایک دوسرے کی وکالت اور کفالت میں برابر کا درجہ رکھتے ہوں، یعنی ان میں سے ہر ایک دوسرے کو اس مشترکہ ملکیت میں اپنا وکیل اور کفیل (ایجنٹ) سمجھتا ہو۔

قال الشيخ زبير على زئي: