عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے زیادہ اچھے اور بہتر لوگ وہ ہیں جو میرے زمانے کے ہیں، پھر وہ جو ان کے بعد کے ہیں، پھر وہ جو ان کے بعد کے ہیں، پھر وہ جو ان کے بعد کے ہیں“، مجھے نہیں معلوم کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے «ثم الذين يلونهم» کا ذکر دو بار کیا یا تین بار، پھر آپ نے ان لوگوں کا ذکر کیا جو خیانت کریں گے اور انہیں امین (امانت دار) نہیں سمجھا جائے گا، گواہی دیں گے حالانکہ ان سے گواہی نہیں مانگی جائے گی اور نذر مانیں گے اور اسے پورا نہیں کریں گے اور ان لوگوں میں موٹاپا ظاہر ہو گا“۱؎۔ ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں: یہ ابوجمرہ نصر بن عمران ہیں۔ [سنن نسائي/كتاب الأيمان والنذور/حدیث: 3840]
وضاحت: ۱؎: کیونکہ جواب دہی کا خوف ان کے دلوں سے جاتا رہے گا، عیش و آرام کے عادی ہو جائیں گے اور دین و ایمان کی فکر جاتی رہے گی جو ان کے مٹاپے کا سبب ہو گی۔